اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پلاسٹک کے کچرے نے زندگی اجیرن بنادی ہے جس سے نہ صرف کچرا بڑھ رہا ہے بلکہ اس سے گٹرلائنز بھی بند ہورہی ہیں اور صحت کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں لیکن سائنس دانوں نے اس کا حل نکال لیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ایسا بیکٹریا دریافت کرلیا گیا ہے جو پلاسٹک سے بھی بنی اشیا کو کھائے گا اوراس سے پلاسٹک آلودگی کا مسئلہ حل ہو سکے گا۔ جاپانی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دریافت کردہ بیکٹریا بوتلوں میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کی سب سے عام قسم پولی تھیلین کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اکیڈمک جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بیکٹریا آئی ڈیونیلا اسکینسسز اپنے دو انزائمز کا استعمال کر کے کسی بھی قسم کے پلاسٹک کو بنانے والے بنیادی بلاکس کی توڑ پھوڑکرکے اسے ختم کرسکے گا۔ دوسری جانب ورلڈ اکنامک فورم نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کی ایک تہائی مقدار کلکیشن سسٹم ممیں نہیں آپاتی جس کی وجہ سے پلاسٹک سے ماحول کی آلودگی بڑھ رہی ہے بلکہ اس کی وجہ سے قدرتی خوبصورتی بھی متاثر ہورہی ہے لیکن امید ہے کہ یہ نئی دریافت آلودگی پر قابو پانے میں مدد گار ہوگی۔ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق اگر پلاسٹک کا استعمال یوں ہی بڑھتا رہا تو 2050 تک ضائع شدہ پلاسٹک کا وزن مچھلیوں سے بھی زیادہ ہو جائے گا جب کہ پلاسٹک پیکجنگ میں سے صرف 14 فیصد پلاسٹک ہی باقاعدہ سسٹم سے اٹھایا جاتا ہے۔ فورم کے مطابق اس نئی دریافت کی کامیابی کی صورت میں دنیا کے سمندر اور خوبصورت مقامات کی دلکشی کو ایک بار پھر لوٹایا جا سکے گا۔