اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) ہالینڈ کے سائنس دانوں نے ترقی کے ایک اور زینے پر قدم رکھتے ہوئے ریڈیو لہروں کی مدد سے چلنے والا انتہائی چھوٹا سینسر تیار کرلیا جو گھریلو معلومات کی مشینوں کو چلائے گا اور اسے معلومات کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہالینڈ کی آئندہوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے محققین کا کہنا ہے کہ اس سینسر کی مدد سے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے والی گھریلو مشینیں بنانے میں جدت لائی جا سکے گی جب کہ مختلف شہروں، اسمارٹ گھروں اور دفاتر میں بڑی تعداد میں چھوٹی چپس لگا دی گئی ہیں جو درجہ حرارت، روشنی اور فضا میں موجود آلودگی کا اندازہ لگا سکتی ہیں تاہم اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ان سینسروں کو بیٹری فری بنانا ہے۔یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ نہیں چاہیں گے کہ اپنے گھروں میں سیکڑوں سینسرز لگادیں اور ہر وقت اس کی بیٹری تبدیل کرتے رہیں اس لیے کوشش کی جارہی ہے کہ ان سینسرز کو بیٹری فری بنایا جاسکے اور امید ہے کہ جلد اس میں کامیابی حاصل ہوسکے گی جب کہ اس سینسرز کی مدد سے درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ روشنی، حرکت اور نمی کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔
ماہرین نے نے اس کی ساخت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سینسر 2 مربع ملی میٹر کا ہے اور اس کا وزن 1.6 ملی گرام ہے جب کہ سینسر کے ساتھ ایک اینٹینا لگا ہوا ہے جو وائرلیس راو¿ٹر سے توانائی لیتا ہےاور توانائی کو جمع کرنے کے بعد درجہ حرارت کا اندازہ لگا کر سگنل واپس راو¿ٹر کو بھیج دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اس چھوٹی سی چپ کی رینج صرف 2.5 سنٹی میٹر تک ہے تاہم سائنس دانوں کو یقین ہے کہ اسے ایک میٹر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سینسر عمارتوں میں لگانے کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ پینٹ، پلاسٹک سمیت کسی بھی ٹھوس تہہ کے نیچے سے بھی کام کرسکتا ہے۔
نمی ،درجہ حرارت اور آلودگی کا پتا چلانے والا سینسر تیار
11
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں