واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکی خلائی ادارہ ناسا نے انسان کو مریخ پر بھیجنے کے لئے تین مرحلوں پر مشتمل ایک پروگرام پیش کردیا ہے لیکن بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے کے مطابق اسے عملی شکل دینے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔ناسا کے مطابق مریخ پر جانے کیلئے چاند تک رسائی کے اپالو پروگرام کی ضرورت ہے اگرچہ یہ مشکل کام ہے لیکن ناممکن نہیں۔ ناسا کے مطابق انسان کو مریخ پر بھیجنے کے لئے پہلے مرحلے میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں خلا کی بے وزنی میں کئی ٹیکنالوجیز کو آزمایا جائے گا اور اس میں انسانوں کو طویل عرصے تک خلا میں صحت مند رکھنے والی امور پر تحقیق کی جائے گی۔دوسرے مرحلے میں ناسا بعض اہم ٹیکنالوجیز کو چاند اور زمین کے درمیان میں کسی جگہ آزمانا چاہتا ہے اور ان میں 2 نہایت جدید ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ اس کے بعد تیسرے مرحلے میں زمینی چاند پر ایک کالونی بنائی جائے گی تاکہ ’ کئی سال تک انسانوں کی بقا‘ کے لئے ضروری لوازمات اور ماحول تیار کیا جاسکے اور تیسرا مرحلہ ہی حتمی مرحلہ ہوگا جس کی بھرپور تیاری کے بعد انسانوں کو مریخ کی جانب بھیجا جائے گا۔سائنسدانوں کے مطابق عشروں کی تحقیق کے باوجود مریخ کے بارے میں بہت سی معلومات درکار ہیں اور ان اہم رازوں کو جاننا ضروری ہے تاکہ انسانوں کو مریخ پر بھیجا جاسکے۔ اس کے لیے ضروری ہے مریخ پر پانی کے مزید ذخائر کے متعلق حتمی معلومات حاصل کی جائیں، اس کے ساتھ ہی مریخ پر اترنے والے روبوٹ کی جانب سے وہاں کی سطح پر تابکاری ڈیٹا کا بھی تجزیہ کیا جارہا ہے کیونکہ مریخ پر انسانوں کی بقا کے لیے اس اَن دیکھے خطرے کا احساس ضروری ہے۔ناسا نے مریخ تک انسانوں کی رسائی کے لیے طاقتور خلائی سواریوں اور ان کے ایندھن کو بھی ایک چیلنج قرار دیا ہے خواہ وہ ایٹمی ہو، الیکٹرک پروپلشن سسٹم ہو یا روایتی ایندھن۔ مریخ پر انسانوں کو بحفاظت بھیجنے کے لیے کئی اہم سنگِ میل عبور کرنا ضروری ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں