اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ ناسا نے مریخ پر پانی کی دریافت کے بعد آکسیجن بنانے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔سائنس ورکنگ گروپ کے چیئر مین ڈاکٹر امیتاب گوش نے ممبئی میں اس منصوبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بہت جلد ہم مریخ پر ایک سیٹلائٹ جو کیوب سیٹس سیسمومیٹر،حرارت کی منتقلی کا آلہ اور ایک چھوٹا سا موسم کا سٹیشن ہے بھیج رہے ہیں۔ اور 2020 میں پہلی دفعہ ہم مریخ پر آکسیجن بنا ئیں گے۔ آئی آئی ٹی ہڑگپڑ کے سابق طالب علم ڈاکٹرگوش نے کہا کے مریخ پر آکسیجن بنانا فائدہ مند ثابت ہو گا۔اگر مریخ پر پانی ہے تو ہم پانی کو اپنے مقاصد جیسے کہ ایندھن بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں بجائے اس کے کہ ہم ہر دفعہ مریخ پرپانی لے کے جائیں۔ایسے ہی آکسیجن مینوفیکچرنگ مریخ پر آکسیجن لے جانے پر آنے والی لاگت کم کر دے گی۔ ناسا نے 2001 میں مریخ پر ہائیڈروجن دریافت کی اور 2008 میں دریافت کیا کہ مریخ پرپانی برف کی صورت میںموجود ہے۔مسٹر گوش کے مفروضہ کے مطابق مریخ پر پانی مریخ کے زیر زمین آبی ذخائر کی صورت میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کی موجودگی مریخ پر زندگی کی موجودگی کی شواہد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زندگی کے لیے پانی اہم ہے کیونکہ ہم زندگی کو ویسے ہی بیان کرتے ہیں جیسے زمین پر ہے۔مگر مریخ پر زندگی صورت حال مختلف ہو سکتی ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر گوش نے کہا کہ مریخ کے اس مشن میں اصل مسئلہ اخراجات ہیں انہوں نے کہا کے خلائی روبوٹ ”روور“ کو خاص اس مشن کے لیے تیار کرنے پر 500 بلین درکار ہیں جس کے لیے امداد درکار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک پر جوش مشن ہے مگر وہ سرکاری تنظیموں سے امداد کے روادار نہیں ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں