منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

دنیا کے تمام روایتی ایندھن کے استعمال سے ایک ارب افراد بے گھر ہوسکتے ہیں، سائنسدانوں کا دعویٰ

datetime 14  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوز ڈیسک) سائنس دانوں نے خبر دار کیا ہے کہ ایندھن جلنے سے جس رفتار سے فضا میں کاربن کا اخراج ہورہا ہے اگر دنیا میں دستیاب تمام ایندھن کو استعمال کرلیا جائے تو لندن،ٹوکیو،نیویارک ،ہانگ کانگ اور ان جیسے بڑے اور گنجان آباد شہر ہمیشہ کے لیے زیر آب آجائیں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں دستیاب تمام تیل،گیس اور کوئلے کے ذخائر کو استعمال کرنے سے بڑی تعداد میں کاربن کا اخراج ہوگا اوراس کی وجہ سے زمینی درجہ حرارت یعنی گلوبل وارمنگ میں کئی گناہ اضافہ ہوجائے گا اور انٹارکٹیکا میں موجود تمام برف پگھلنے سے سمندر کی سطح 60 میٹر تک بڑھ جائے گی جس کی وجہ سے ساحل کے قریب آباد متعدد بڑے شہر ڈوب جائیں گے جس کی وجہ سے 1 ارب سے زائد انسان متاثر ہوں گے۔ماہرین اس سے قبل بھی متعدد بار عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور سمندروں کی سطح میں اضافے کے خطرات سے آگاہ کرتے رہے ہیں تاہم ان کی زیادہ توجہ مغربی انٹارکٹیکا میں موجود برف کے ذخائر پر ہے جو کہ تیزی سے پگھل رہے ہیں،لیکن سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ معدنی ایندھن کے استعمال کے پورے انٹارٹیکا پر اثرات کے بارے میں یہ پہلی تحقیق ہے جس میں مشرقی تہہ کو لاحق خطرات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر ہم انٹارکٹیکا کو پگھلنے سے بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں معدنی ایندھن کے اندھا دھند استعمال پر قابو پانا ہوگا تاکہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائید کی مقدار کنٹرول میں رہے اورعالمی درجہ حرارت میں مزید اضافے کے نقصانات سے بچاجاسکے۔بصورت دیگر150 سالوں میں دنیا کا تمام ایندھن جلابیٹھیں گے اور ایک ارب سے زائد آبادی کے گھر سمندر بردہوجائیں گے۔جرمن ماہر موسمیات پروفیسر اینڈرس لیور مین کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مغربی انٹارٹیکا میں برف کی تہہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ ٹوکیو،شنگھائی،نیویارک،ہیمبرگ اور کلکتہ جیسے شہرمستقبل میں بھی آباد رہیں تو ہمیں مشرقی انٹارٹیکا میں موجود برف کو پگھلنے سے بچانا ہوگا۔واضح رہے کہ گزشتہ صدی کے دوران سطح سمندر 17 سینٹی میٹربلند ہوئی اور اس کے بلند ہونے کی رفتار وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک اورتحقیق کے مطابق ہر سال سمندر کی سطح میں 3.2ملی میٹر کا اضافہ ہو رہا ہے، جو ماضی کے مقابلے میں 60 فی صد زیادہ ہے جس سے ساحلوں پر آباد شہروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…