اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان میں تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی تو متعارف کروا دی گئی ہے لیکن اکثر موبائل فون صارفین اب بھی انٹرنیٹ کی سپیڈ کا رونا روتے نظر آتے ہیں۔ ایک ویب سائٹ Propakistani.comکے ایک سروے کے مطابق ملک کے 75فیصد انٹرنیٹ صارفین تھری جی اور فورجی آنے کے بعد بھی انٹرنیٹ کی کم رفتار پر نالاں ہیں۔ تھری اور فور جی سپیکٹرم آنے کے بعد ملک بھر کے انٹرنیٹ صارفین تیزرفتار انٹرنیٹ کا لطف اٹھانے کے لیے وائرلیس براڈ بینڈ پر منتقل ہو گئے۔ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق جدید سپیکٹرم آنے کے پہلے سال کے دوران ڈیڑھ کروڑ سے زائد صارفین تھری اور فور جی سپیکٹرم سے منسلک ہوئے۔صارفین کی اتنی بڑی تعداد کا ہونا بھی انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کی بہت بڑی وجہ ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیلام کیے جانے والے تھری جی سپیکٹرم کا سائز ہی اس قدر چھوٹا ہے کہ وہ اس قدر صارفین کو بہتر سپیڈ دے ہی نہیں سکتا۔ جہاں دیگر ممالک میں 40میگاہرٹز فی آپریٹر کی تھری جی سروس فراہم کی جا رہی ہے وہیں پاکستان میں محض 5میگا ہرٹز اور 10میگا ہرٹز پر مبنی سروس کے لائسنس دیئے گئے۔ٹیلی نار کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مائیکل فولے نے ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کمپنی کو 5میگاہرٹز کا لائسنس ملا۔ اب ہمیں اس دشواری کا سامنا ہے کہ صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور سپیکٹرم کا سائز بہت چھوٹا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے صارفین کو ان کی متوقع سپیڈ فراہم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ یوفون کو بھی یہی دشواری پیش آ رہی ہے کیونکہ اس نے بھی 5میگاہرٹز کا لائسنس ہی حاصل کیا تھا۔