اسلام آباد(نیوزڈیسک ) کائنات کے سربستہ رازوں میں سے ایک اہم راز یہ بھی ہے کہ سورج کے اطراف میں موجود روشنی کا ہالہ خود سورج کی سطح سے زیادہ گرم کیوں ہے؟ سائنسدانوں نے اعداد و شمار کے تجزیئے سے ثابت کیا تھا کہ یہ ہالہ سطح سورج سے کم از کم دو سو گنا زیادہ گرم ہے۔ اب ماہرین نے اس راز کے ایک حصے کو بے نقاب کردیا ہے اور وہ ہے سورج کی سطح کے اندر موجود مقناطیسیت۔ سطح سورج کے اندر موجود یہی مقناطیسیت اس کے بیرونی جانب موجود گیسز کے سبب وجود میں آنے والے ہالے کی گرمی کا سبب ہے۔یہ تحقیق تین سائنسدانوں کی مشترکہ کوششوں سے سامنے آئی ہے جن میں سے ایک کا تعلق یونیورسٹی آف پیرس سے ہے جبکہ دو کا تعلق ایکول پولی ٹیکنیک سے تھا۔ ان تینوں نے مل کے کمپیوٹر کی مدد سے سورج کے ماڈلز بھی تخلیق کئے ہیں تاکہ عوام کو اصل عمل سے آگاہ کرسکیں۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کی سطح کا درجہ حرارت تقریباً دس ہزار ڈگری فارن ہائیٹ ہے۔ یہ اس قدر گرم ہے کہ سورج کے ہالے کے اندر والی جانب موجود گیسوں کی اکثریت پلازما ہے۔ جب یہ پلازما گھومتا ہے تو یہ الیکٹریکل جنریٹر کی مانند ہوجاتا ہے۔ یہ جنریٹر جب توانائی خارج کرتا ہے تو یہ سورج کی سطح پر چھوٹے چھوٹے دھماکوں کا باعث ہوتا ہے جن کی وجہ سے یہ توانائی سورج کے گرد موجود روشنی کے ہالے تک پہنچ جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہالے کے اس قدر گرم ہونے کے لئے سطح سے پینتالیس سو واٹ فی مربع سکوائر کی رفتار سے اخراج ضروری ہے اور سورج کی سطح پر ہونے والا عمل عین اسی کے مطابق ہوتا ہے۔