سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں بڑی تعداد میں پلاسٹک کا ملبہ جمع ہو رہا ہے۔ایک سروے میں یہ امر سامنے آیا ہے کہ سمندر کی سطح پر تقریباً ایک ہزار ٹن پلاسٹک تیر رہا ہے جن میں زیادہ بوتلیں، بیگز اور لفافے شامل ہیں۔ہسپانوی محققین کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں آبی حیات کی کثیر تعداد اور اقتصادی اہمیت کا مطلب ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی خاص طور پر نقصان دہ ہے۔مچھلیوں، پرندوں، کچھوو¿ں اور وہیل مچھلیوں کے معدوں سے پلاسٹک کے ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں۔شمالی یورپ کے ساحلوں سے پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کستورا مچھلی اور سیپ میں بھی ملے ہیں۔سپین کے شہر پورٹو ریال کی ساڈز یونیورسٹی کے آندریز کوزر کہتے ہیں کہ ’ہم بحیرہ روم کو پلاسٹک کا ملبہ جمع کرنے والا زون سمجھتے ہیں۔’پلاسٹک کے استعمال کے نصف صدی کے بعد ہی سمندر میں پلاسٹک کی آلودگی اس زمین کا اہم مسئلہ بن گئی ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے ہنگامی طور پر مینجمنٹ سٹریٹیجیز کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔‘دیگر سمندروں میں پلاسٹک کی بڑی مقدار پائی ہے جن میں خلیج بنگال، بحیرہ جنوبی چین اور بحرآرکٹک شامل ہیں۔بحیرہ روم سیاحت اور ماہی گیری کے حوالے سے جانا جاتا ہےرائل ہولووے، لندن یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ مورٹ پلوس ون جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
کہ سائنس دان خاص طور پر پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں (پانچ ملی میٹر سے چھوٹے) کے بارے میں فکر مند ہیں جنھیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق بحیرہ روم میں پائے جانے والے پلاسٹک کا 80 فیصد یہی ہے۔سکول آف بائیولوجیکل سائنسز کے ڈاکٹرمورٹ نے بی بی سی نیوز کو بتایا ’پلاسٹک کے یہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سمندری جاندار نگل لیتے ہیں، یہ پلاسٹک ان کے پیٹ میں کیمیکل خارج کرتے ہیں۔‘پلاسٹک ماحول میں نہیں گلتے سڑتے، ہمیں اس کو ٹھکانے لگانے، ری سائیکل کرنے اور اس کے استعمال میں کمی لانے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔بحیرہ روم دنیا میں کل سمندری پانی کے ایک فی صد حصے سے بھی کم حصے پر مشتمل ہے لیکن ان کی اقتصادی اور ماحولیاتی اہمیت ہے۔تمام سمندری حیات کا چار سے 18 فیصد حصہ یہیں پایا جاتا ہے اور یہ بحیرہ روم کے ممالک کے لیے سیاحت اور ماہی گیری کا اہم ذریعہ ہے۔
بحیرہ روم: پلاسٹک کے ملبے کا ڈھیر
3
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں