اسلام آباد (نیوز ڈیسک )ییل یونیورسٹی کے ماہرین نفسیات نے دعویٰ کیا ہے کہ گوگل اور یاہو جیسے سرچ انجنز کی بدولت لوگ اپنے آپ کو زیادہ ہوشیار سمجھنے لگ جاتے ہیں، اس کی نسبت جتنے وہ حقیقت میں ہوتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دنیا بھر کا علم ان کی انگلیوں کے اشارے پر ہوتا ہے۔ ”دی ٹیلیگراف“ میں سارا کناپٹن نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ اس حوالے سے ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انٹرنیٹ پر براﺅزنگ کرتے ہوئے لوگ اپنی ذہانت کا غلط تخمینہ لگا لیتے ہیں اور اس کی بدولت غلط فیصلے کر بیٹھتے ہیں۔ اس سلسلے میں کئے جانے والے تجربات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے لوگ جو انٹرنیٹ کی مدد سے معلومات حاصل کرتے ہیں وہ یہ سمجھنے لگ جاتے ہیں کہ ان کے پاس ایسے لوگوں کی نسبت زیادہ علم ہے جو عام مستعمل ذرائع سے اسے حاصل کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے استعمال کنندگان یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ان کے اذہان زیادہ تیز ہیں۔ سارا کناپٹن کہتی ہیں کہ ییل یونیورسٹی سے نفسیات میں چار سالہ ڈاکٹریٹ ڈگری کے سکالر میتھیو فشر نے اس ریسرچ میں مرکزی کردار ادار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ ایک طاقتور ذریعہ ہے جس میں ایک سوال فیڈ کیا جاتا ہے اور لمحوں میں دنیا بھر کے علم تک رسائی ہو جاتی ہے، اس علم کا ذاتی علم کے ساتھ موازنہ درست نہیں ہے۔
اس تحقیق میں ہزار سے زائد طلبہ کو شریک کیاگیا اور ان کے مشاہدے کے بعد مذکورہ بالا یونیورسٹی کے پروفیسر فرینک کیئل کا کہنا تھا کہ اس طریقے کو استعمال کرنے والے اس کے زیر اثر اس وقت بھی اپنے آپ کو زیادہ سمجھدار سمجھتے ہیں جب ان کی آن لائن سرچ مددگار ثابت نہیں ہو رہی ہوتی۔ سمارٹ فونز کا بڑھتا ہوا استعمال اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہا ہے کیونکہ اس کی بدولت انٹرنیٹ سرچ ہر وقت دستیاب ہے۔ میتھیو فشرکہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کے استعمال سے دو کیفیتیں آپس میں گھل مل جاتی ہیں، یعنی استعمال کنندہ اس حقیقت میں فرق نہیں کر سکتا ہے کہ وہ خود کتنا جانتا ہے اور انٹرنیٹ کی مدد سے اسے کتنا معلوم ہو رہاہے۔
محققین کا یہ بھی خیال ہے کہ ذاتی علم کے بارے میں غلط اندازے کی بنا پر سیاسی یا دیگر اہم فیصلے غلط ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب اہم فیصلے کرنے ہوں تو یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ لوگ اپنے ذاتی علم کے بارے میں درست طور پر اندازہ کر لیں اور جس چیز کے بارے میں نہ جانتے ہوئے اس کے بارے میں یہ فرض نہ کریں کہ وہ جانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لاتعداد معاملات میں انٹرنیٹ کے بیش بہا فوائد ہیں لیکن کچھ پہلوﺅں سے یہ بات بالکل درست نہیں قرار دی جا سکتی، درست طور پر ذاتی علم حاصل کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے
گوگل : لوگ خود کو زیادہ تیز سمجھنے لگ گئے
3
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں