جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

سورج کی شدید شدت ”یا جہنم کا سفر “

datetime 27  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( نیوزڈ یسک )سائنسدانوں نے سورج کی شدت کا جائزہ لینے کے لیے خلائی مشن کا آغاز کیا ہے جس کے تحت خلائی گاڑیاں ’سولر اوربیٹر‘ اور ’سولر پروب پلس‘ سیارہ عطارد کے مدار میں داخل ہوکر اس کا مشاہدہ کریں گی۔سورج کے اتنے قریب پہنچنے پر ان دونوں خلائی گاڑیوں کے اس حصے پر جو سورج کے رخ پر ہوگا درجہ حرارت کئی سو ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سفر جہنم کا سفر ہوگا۔اطلاعات کے مطابق دونوں مشن بہترین انداز میں اپنا کام کررہے ہیں۔سولر پروب پلس‘ کو لانچ کرنے کے لیے امریکی خلائی ایجنسی نے راکٹ کا انتخاب کر لیا ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا راکٹ ‘ڈیلٹا فورتھ ہیوی’ اس چھ سو دس کلو گرام وزنی سیارے کو سنہ 2018 کے آخر میں سورج کے قریب لے جائے گا۔فضائی سازوسامان بنانے والی یورپی کمپنی ’ائیر بس ڈیفنس اینڈ سپیس‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے سولر اوربٹر کا ایک تھرمل ماڈل تیار کیا ہے۔حالیہ برسوں میں کئی شمسی مشن کے تجربے کیے گئے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر سیارے اپنا کام کرنے کے لیے سورج کے اتنے قریب کبھی نہیں گئے۔سولر اوربیٹر اور سولر پروب ایک طرح سے آگ کے اندر جائیں گے اور سورج کا بہت قریب سے جائزہ لیں گے۔سولر پروب سورج سے محض ساٹھ لاکھ کلومیٹر کی دوری پر ہوگا اور اس کے مدار کے حصوں میں دو سو کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار پر چکر لگائے گا۔مختلف مرحلوں پر مختلف حکمت عملیوں کی ضرورت ہوگی۔ سولر پروب سے تھوڑے فاصلے پر کھڑے ہوکر سولر اوربیٹر میں دوربین لگائی جا سکتی ہے، لیکن وہ جو تصاویر لے گا وہ بے حد حیرت انگیز ہوں گی کیونکہ ان میں سورج کے نقوش کو اتنی باریکی سے دکھایا جائے گا جو پہلے کبھی نہیں کیا گیا ہے۔جس وقت یہ خلائی گاڑی سورج کے قریب چکر لگا رہی ہوگی اس وقت اس کے باہر درجہ حرارت 13 سو ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا لہذا اس لیے اس گاڑی کے اندر کسی نہایت تنگ سوراخ تک کی گنجائش نہیں ہے۔تو پھر ایسے میں غلطی کہاں ہوسکتی ہے؟اگر پورے وقت یہ خلائی گاڑی براہ راست سورج کی طرف رخ نہیں کیے ہوئے ہے اور تپش سے بچانے والی چھتری اس کو سایہ دینا بند کردیتی ہے تو گاڑی کے چاروں طرف تپش بڑھ سکتی ہے جس سے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔سولر اوربیٹر منصوبے کے مینیجر فلیپی لیتزکائن کا کہنا ہے کہ |سولر اوربیٹر کے سامنے لگی شیلڈ پر درجہ حرارت چھ سو ڈگری سے زیادہ ہوسکتا ہے لیکن اس کے پچھلے حصے میں درجہ حرارت صرف ساٹھ ڈگری ہی ہوسکتا ہے۔‘ان دونوں خلائی مشنز پر ٹیکس دینے والوں کے ڈھائی ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں اور امریکی مشن یورپی مشن کی بنسبت دوگنا مہنگا ہے۔اگرچہ لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ سورج کے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں اہم معلومات زمین پر زندگی کو بہتر کرنے میں مدد فراہم کرے گی تاہم یہ ایک بڑی رقم ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…