اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو عمران خان سے کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا، تاہم ان سے ملاقات قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جانی چاہیے، لیکن ملاقات کے بعد کئی گھنٹے طویل پریس کانفرنس کرنا مناسب نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جیل میں بیٹھ کر کسی تحریک کا آغاز کرنا یا باہر بیٹھے لوگوں کو اشتعال دلانا قانون کے منافی ہے۔
“یہ ممکن نہیں کہ ملاقات کے نام پر کوئی اندر جائے اور باہر آکر سیاسی بیانیہ بنا دے۔”رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے 26 نومبر کے لیے احتجاج کی کال دی ہوئی تھی، جبکہ عدالت کا فیصلہ واضح ہے کہ ملاقات بھی ہوگی اور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف جب لندن گئے تو قانونی طریقہ اپنایا گیا تھا، جیل توڑ کر نہیں گئے تھے۔انہوں نے تلخ لہجے میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا چاہیں تو اڈیالا جیل کے باہر بھوک ہڑتال کر لیں، انہیں چاہیے کہ تب تک بھوک ہڑتال کریں جب تک وہ اپنے قائد کی محبت میں جان نہ دے دیں۔دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت کے معاون خصوصی شفیع جان نے رانا ثنا اللہ کے بیان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود اعتراف کر رہی ہے کہ ملاقات ہونی چاہیے، اس کے باوجود رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔شفیع جان نے کہا کہ حال ہی میں بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق آنے والی رپورٹس تشویشناک ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی صحت پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کے پی سے ملاقات کی اجازت دی، لیکن اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ “ہماری پوری قیادت اڈیالا کے باہر موجود رہی مگر وزیراعلیٰ کو ملاقات نہیں کرائی گئی۔”انہوں نے کہا کہ جہاں خیبر پختونخوا کی حدود ختم ہوتی ہیں، وہاں سے ہمارے کارکنوں کو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومت بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے گریزاں ہے کیونکہ وہ ان کے لیے سب سے بڑا سیاسی چیلنج بن چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر احتجاج کرنا ہو تو ملاقات کی ضرورت نہیں، گزشتہ روز اڈیالا روڈ پر علامتی دھرنا اسی سلسلے کی کڑی تھا۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہونے پر پارلیمنٹ کی کارروائی روکنے کی دھمکی دی تھی اور منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان بھی کیا تھا۔















































