اسلام آباد (نیوز ڈیسک)— تھانہ چکلالہ کی حدود میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کے مکروہ دھندے کا انکشاف ہوا ہے، جہاں ملزمان نے ایک محنت کش کو روزگار کے بہانے ساتھ لے جا کر اس کا گردہ نکال لیا۔پولیس کے مطابق متاثرہ شخص نے بتایا کہ اسے کام دلوانے کے وعدے پر اغوا کر کے نشہ آور مشروب پلایا گیا، جس کے بعد وہ بے ہوش ہوگیا۔ ہوش آنے پر اس نے خود کو زخمی حالت میں ایک نامعلوم مقام پر پایا۔
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ شخص زین علی نے بیان دیا کہ تقریباً دو سال قبل جمشید اور عرفان نامی افراد اس کی والدہ کے پاس آئے اور بتایا کہ انہوں نے رنگ و روغن کا ایک بڑا ٹھیکہ لیا ہے، جس پر زین کو چند دن کے لیے ان کے ساتھ کام پر جانا ہوگا۔زین کے مطابق، “وہ دونوں مجھے ایک کالے رنگ کی گاڑی میں لے گئے، گاڑی میں ایک ڈرائیور بھی پہلے سے موجود تھا۔ کچھ دیر بعد جمشید نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کو بھی ساتھ لے چلتے ہیں۔ راستے میں انہوں نے مجھے ایک جوس کا ڈبہ دیا، جو میں نے پیا — اس کے بعد مجھے کچھ یاد نہیں۔”زین نے بتایا کہ پانچ دن بعد جب اسے ہوش آیا تو وہ آمین عرف بنیامین کے گھر میں زخمی حالت میں پڑا تھا۔
بعد ازاں جب اس نے درد کی شکایت پر ڈاکٹر سے معائنہ کروایا تو پتہ چلا کہ اس کا گردہ نکال لیا گیا ہے۔پولیس نے متاثرہ شخص کے بیان پر مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے اور ملزمان کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ابتدائی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ یہ گروہ گردوں کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث ہے۔