اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 15 سالہ مدیحہ بی بی کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔ یہ فیصلہ جسٹس محمد اعظم خان نے تحریر کیا جو 24 صفحات پر مشتمل ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اسلامی شریعت کے مطابق بلوغت اور رضامندی کے بعد نکاح درست ہے اور اسے کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، تاہم ملکی قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر میں شادی جرم شمار ہوتی ہے۔کیس کی سماعت کے دوران مدیحہ بی بی نے عدالت میں واضح طور پر اپنے والدین کے پاس جانے سے انکار کیا اور شوہر کے ساتھ رہنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ کرائسز سینٹر میں قیام کے دوران بھی لڑکی نے یہی مؤقف اختیار کیا کہ وہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نادرا کے ریکارڈ کے مطابق لڑکی کی عمر 15 سال ہے، جبکہ نکاح نامے میں اس کی عمر تقریباً 18 سال درج کی گئی تھی۔ عدالت نے اس تضاد کو اجاگر کرتے ہوئے واضح کیا کہ شادی کے قوانین، نابالغی کے احکامات اور فوجداری دفعات میں یکسانیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔جج نے سفارش کی کہ نکاح رجسٹرارز کو پابند کیا جائے کہ وہ 18 سال سے کم عمر کی شادی نہ کریں، نادرا کے نظام کو اس طرح بہتر بنایا جائے کہ عمر کی تصدیق کے بغیر نکاح نامہ جاری نہ ہو سکے، اور عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ کم عمری کی شادی کے نقصانات سے بچا جا سکے۔عدالت نے اپنے فیصلے کی کاپیاں وزارتِ قانون، وزارتِ انسانی حقوق، لاء اینڈ جسٹس کمیشن، وزارتِ داخلہ، سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل، ڈی جی نادرا اور چیف کمشنر اسلام آباد سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ارسال کرنے کا حکم دیا۔