اتوار‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2025 

چین سے مقابلے کیلئے AI ہتھیار تعینات کرنے کا امریکی منصوبہ اہداف پورے کرنے میں ناکام

datetime 27  ستمبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بحرِ اوقیانوس میں چین کی تیزی سے بڑھتی فوجی قوت کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ کے منصوبے “ریپلیکیٹر” کو اپنے اہداف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے اور یہ پروگرام مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کو اس منصوبے کی تیاری اور عملی اطلاق میں متعدد فنی خرابیوں، تاخیر اور بھاری اخراجات کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث پروگرام کو دوبارہ منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یہ مہم 2023 میں اس وقت کی نائب وزیر دفاع کیتھلین ہکس نے متعارف کروائی تھی اور اس کا مقصد چھوٹے، سمارٹ اور نسبتاً سستے خودکار ڈرونز اور مصنوعی ذہانت سے لیس ہتھیاروں کا بڑا بیڑا تیار کرنا تھا۔ منصوبہ بندی کے مطابق فضائی، زمینی اور سطحِ سمندر پر مبنی ہزاروں ایسے نظام اگست 2025 تک فراہم کیے جانے تھے۔

ہکس نے اس کے لیے ابتدائی طور پر دو سال میں ایک ارب ڈالر درکار بتائے تھے، تاہم کانگریس کے بعض ارکان نے اضافی فنڈز کی منظوری پر زور دیا۔تاہم عملی سطح پر متعدد مسائل سامنے آئے۔ چند ڈرونز ناقابلِ اعتماد ثابت ہوئے، بعض کی تیاری بہت مہنگی یا سست رہی، اور سافٹ ویئر کے مسائل کی وجہ سے مختلف کمپنیوں کے نظاموں کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کرکے ہدف تلاش اور حملہ کرنے کے قابل بنانا مشکل رہا۔ اس کے نتیجے میں پروگرام اپنی متعین ہدف معیاد اور کارکردگی پر پورا نہیں اترا۔پینٹاگون نے اس پروجیکٹ کو اب خصوصی آپریشنز کمانڈ کے تحت قائم کیے گئے “ڈیفنس آٹونومس وارفیئر گروپ” (DAWG) کے حوالے کر دیا ہے، جس کی نگرانی لیفٹیننٹ جنرل فرینک ڈونووان کریں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا مقصد تیز رفتاری لانا اور وسائل کو زیادہ مؤثر، اہداف پر مرکوز انداز میں استعمال کرنا ہے۔رپورٹ میں کچھ نمایاں خامیوں کی مثالیں بھی درج ہیں: کیلیفورنیا میں ایک مشق کے دوران بلیک سی ٹیکنالوجیز کی بغیر پائلٹ کشتی کا اسٹیئرنگ ناکام ہو گیا اور وہ بہہ گئی، جبکہ اینڈریل انڈسٹریز کے ایک فضائی ڈرون کی لانچنگ میں تاخیر ہوئی۔ متعدد بغیر پائلٹ کشتیوں کے سافٹ ویئر نے اشیاء کی درست شناخت میں ناکامی دکھائی، جس نے آپریشنل اعتماد کو متاثر کیا۔مزید بتایا گیا ہے کہ ریپلیکیٹر کے تحت درجنوں نظام خریدے گئے، جن میں بعض مکمل طور پر تیار نہ ہو سکے یا محض نظریاتی شکل میں موجود تھے۔ مثال کے طور پر بلیک سی کی بغیر پائلٹ کشتی ’’گارک‘‘ کی بڑی مقدار میں خریداری کی گئی حالانکہ یہ طویل فاصلہ یا پیچیدہ مشنز کے لیے مناسب نہیں مانی گئی۔ اسی طرح ’’سوئچ بلیڈ 600‘‘ ڈرون بھی بڑے پیمانے پر خریدا گیا، جب کہ اس نے یوکرین میں کارکردگی کے حوالے سے مسائل دکھائے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید جنگی ماحو ل میں، خاص طور پر جب مواصلاتی نظام متاثر ہوں، اس قسم کے خودکار ہتھیار کمزور پڑ سکتے ہیں۔دوسری طرف کچھ تجزیہ کار ریپلیکیٹر کو جزوی کامیابی قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ پروگرام دو سال کے دوران نئے ڈرون سسٹمز کی خریداری، جانچ اور ترقی کے عمل کو تیز کرنے میں معاون رہا اور روایتی حصولی طریقوں کے مقابلے میں وقت بچایا۔پینٹاگون حکام کے مطابق اس کا بنیادی مقصد بحرالکاہل میں چین کے ساتھ ممکنہ تنازع کی تیاری ہے۔ امریکی عہدیداروں کا خیال ہے کہ چین نے بحری اور فضائی صلاحیتیں تیزی سے بڑھائیں ہیں اور ممکنہ طور پر 2027 تک تائیوان پر کسی کارروائی کے قابل بن سکتا ہے۔ ایسے خطرات کے پیشِ نظر خودکار ڈرونز دشمن کے دفاعی نظام پر دباؤ ڈال سکتے ہیں، میدانِ جنگ کو تقسیم کر سکتے ہیں اور کم انسانی نقصان کے ساتھ حملے کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔اب DAWG کے ماتحت یہ پروگرام دو سال سے بھی کم وقت میں پینٹاگون کو مطلوبہ صلاحیتیں فراہم کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ مستقبل میں ان جدید ہتھیاروں کو بروقت اور مؤثر انداز میں تعینات کیا جا سکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…