جمعرات‬‮ ، 04 ستمبر‬‮ 2025 

دریائے ستلج میں غیر معمولی سیلاب،1955ء میں اتنا بڑا ریلا ستلج سے گزرا تھا

datetime 29  اگست‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایکسپریس نیوز کے مطابق، ہٹیاں بالا سے گزرتا دریائے جہلم مقبوضہ کشمیر کے بارہ مولا ضلع کے سرحدی علاقے اوڑی سے آزاد کشمیر کے قصبہ چکوٹھی اور چناری میں داخل ہوتا ہے، جہاں آج دوسری مرتبہ پانی کی سطح میں تقریباً سات فٹ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم کا سیلابی ریلا دوبارہ مظفرآباد کی سمت بڑھ رہا ہے۔ اس دوران چناری اور قریبی علاقوں میں مقامی لوگ، بشمول مرد، خواتین اور بچے، دریا کے کناروں پر لکڑیاں اکٹھی کرنے میں مصروف ہیں، جس سے ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر شدید طغیانی پیدا ہوگئی ہے جبکہ جی ایس والا پر بہاؤ ساڑھے تین لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے۔ محکمہ موسمیات اور متعلقہ اداروں کے مطابق، مسلسل بارشوں اور بھارت کی جانب سے ممکنہ طور پر مزید پانی چھوڑے جانے سے صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ قصور اور گردونواح کے علاقوں میں انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید اور ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ دریائے ستلج، جو پہلے دو لاکھ اکسٹھ ہزار کیوسک پر بہہ رہا تھا، اب ساڑھے تین لاکھ کیوسک تک جا پہنچا ہے۔ ان کے مطابق، 1955 کے بعد یہ سب سے بڑا ریلا ہے۔ قصور شہر کو بچانے کے لیے آر آر اے ون کو توڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

عرفان علی کا کہنا تھا کہ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور آئندہ دو روز میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ شاہدرہ میں پانی کی مقدار کم ہوئی ہے لیکن ہیڈ بلوکی پر تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کی انتظامیہ نشیبی علاقوں سے لوگوں کو منتقل کر چکی ہے، جبکہ دریائے چناب میں بھی بلند ترین سطح کا سیلاب جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ منڈی بہاالدین کے 30 سے 40 دیہات سیلابی پانی کی زد میں ہیں اور پانی آہستہ آہستہ واپس دریا کی طرف جا رہا ہے۔ جھنگ شہر کو بچانے کے لیے ریواز ریلوے برج کو توڑنے سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی کی کمی ہوئی ہے، تاہم ہیڈ تریموں پر بہاؤ کم ہونے کے باوجود ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ، جھنگ شورکوٹ روڈ کے کچھ حصے کو بھی توڑ دیا گیا ہے۔پنجاب کے تین بڑے دریا اس وقت سپر فلڈ کی لپیٹ میں ہیں اور اب تک صوبے میں 28 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں زیادہ تر اموات گوجرانوالہ ڈویژن میں فلیش اور اربن فلڈنگ کے باعث ہوئیں۔ حکام کے مطابق، آئندہ چند گھنٹے قصور اور قریبی علاقوں کے لیے نہایت اہم ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…