اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت سرکاری افسران کو اربوں روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔گزشتہ روز کنوینر معین عامر پیرزادہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ سینکڑوں سرکاری افسران، ان کی اہلیہ اور بعض ریٹائرڈ ملازمین نے بھی یہ فنڈ حاصل کیے، حالانکہ سرکاری ملازمین اس پروگرام کے مستحق نہیں ہوتے۔
کمیٹی کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ اب تک ان رقوم کی واپسی کیوں ممکن نہیں ہوئی؟ جس پر سیکرٹری نے وضاحت دی کہ ان کے پاس ریکوری کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق، بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھانے والوں میں 85 افسران گریڈ 20 کے، 630 افسران گریڈ 19 کے شامل ہیں جبکہ گریڈ 22 کے افسران کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر افسران صوبائی سطح کے ہیں اور فی الحال ایف آئی اے ان سے رقوم کی وصولی میں مصروف ہے۔اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے سفارش کی کہ گریڈ 17 سے 22 کے ملوث افسران کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں۔