اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی اور حالیہ شدید بارشوں کے باعث پنجاب میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ کئی مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ موجودہ بہاؤ ایک لاکھ 83 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق آج دوپہر تک 2 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ راوی کی گنجائش 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے اور راوی سائفن سے اس وقت ایک لاکھ 92 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
مزید ریسکیو اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں اور اضافی کشتیاں بھی منگوالی گئی ہیں۔کمشنر لاہور کے مطابق راوی سائفن پر پانی کا بہاؤ مستحکم ہونے لگا ہے اور شاہدرہ میں بھی چند گھنٹوں میں صورتحال قابو میں آنے کی امید ہے۔ دریا کے بیڈ سے انخلا مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ قریبی دیہات سے لوگوں کی منتقلی جاری ہے۔گوجرانوالہ ڈویژن کے کمشنر نوید حیدر شیرازی نے بتایا کہ سیلاب کے باعث 7 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں گجرات کے 3، سمبڑیال کے 2 اور گوجرانوالہ شہر و نارووال کے ایک ایک شخص شامل ہیں۔بہاولپور میں دریائے ستلج پر سیلابی دباؤ کے باعث بستی یوسف والا اور احمد والا کے عارضی بند ٹوٹ گئے، جس سے بستی احمد بخش سمیت قریبی علاقے زیر آب آگئے۔ تیز بہاؤ کے سبب زمین کٹنے لگی اور کپاس، دھان سمیت متعدد فصلیں تباہ ہو گئیں۔ کئی لوگ اب بھی دریائی بیٹ میں موجود ہیں۔دریائے چناب میں کوٹ مومن کے علاقے میں 6 لاکھ کیوسک پانی داخل ہوا ہے جبکہ آج 10 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی پیش گوئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق 2500 افراد اور 1700 سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں، ریلیف کیمپس فعال ہیں اور بعد از سیلاب بحالی کے اقدامات کے لیے تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔وہاڑی کے علاقے لڈن میں موضع نون کے مقام پر دریائے ستلج کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات ڈوب گئے۔ہیڈ بلوکی پر درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے اور پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے 30 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔اسی طرح نوشہرو فیروز کے قریب کنڈیارو میں دریائے سندھ کے زمینداری بند ٹوٹنے سے پانی کچے کے علاقوں میں داخل ہوگیا، جس کے نتیجے میں کپاس، دھان، تل، جوار سمیت کئی فصلیں اور 5 گاؤں زیر آب آ گئے۔