کراچی (کرائم رپورٹر) شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے گلشن بہار میں ایک گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد ہوئیں، جس سے 30 سال پرانے قتل کا راز بے نقاب ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ پاکستان بازار تھانے میں مقتولہ کی بیٹی کی جانب سے مقدمہ درج کروایا گیا ہے، جس میں اس نے اپنے سوتیلے والد پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے تین دہائیوں قبل اس کی والدہ کو قتل کر کے گھر میں دفن کر دیا تھا۔
ایف آئی آر میں بیان دیا گیا کہ 30 برس قبل نذیر احمد، جو کہ مقتولہ کے پہلے شوہر تھے، اہلِ خانہ کو چھوڑ کر بنگلہ دیش چلے گئے تھے۔ اس کے بعد ممتاز بیگم نے فرید عالم سے نکاح کیا، جن سے سوتیلے بچوں کے تعلقات خوشگوار نہیں تھے۔
بیٹی کے مطابق، ایک دن جب وہ دینی تعلیم کے لیے مدرسے گئی ہوئی تھی، اُس کے دونوں بھائیوں کو بھی سوتیلا والد کسی بہانے سے گھر سے باہر بھیج چکا تھا۔ جب سب واپس لوٹے تو والدہ گھر میں موجود نہ تھیں، اور بتایا گیا کہ وہ لاپتہ ہوگئی ہیں۔ اُس وقت وہ سب بچے تھے، اس لیے کچھ سمجھ نہیں سکے۔
سالوں بعد جب گھر کی مرمت یا دوبارہ تعمیر کے لیے کھدائی کی گئی، تو زمین سے انسانی ہڈیاں برآمد ہوئیں۔ رمضان نامی بھائی نے یہ خبر اپنی بہن کے شوہر کو دی، جس پر سب گھر پہنچے۔ ہڈیوں کے ساتھ ایک چپل اور دوپٹہ بھی ملا، جسے دیکھ کر بیٹی اور بھائیوں نے شناخت کی کہ یہ ان کی ماں ممتاز بیگم کی باقیات ہیں۔
مقتولہ کی بیٹی نے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے سوتیلے والد کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا اور ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ برآمد شدہ ہڈیاں، چپل اور دوپٹے کی مدد سے مقتولہ کی شناخت ممکن ہوئی ہے۔ ممتاز بیگم کو 30 سال قبل لاپتہ قرار دیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم تاحال مفرور ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انسانی باقیات کو مزید تجزیے اور جانچ کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔