اسلام آباد (نیوزڈیسک)بی بی سی رپورٹ کے مطابق یہاں چکوال کے گگھ گاؤں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں پولیس نے ایک گھر سے ایک خاتون کی لاش اور ان کے بھائی کو انتہائی خراب حالت میں برآمد کیا۔ پولیس کو ایک گمنام خط ملا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بہن بھائی کو ان کی کروڑوں کی جائیداد ہتھیانے کے لیے ایک کمرے میں قید رکھا گیا ہے۔
پولیس کی کارروائی اور افسوسناک مناظر
چکوال کے تھانہ نیلہ کے ایس ایچ او صہیب ظفر کے مطابق، جب پولیس نے مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد گگھ گاؤں کے مذکورہ مکان پر چھاپہ مارا تو دروازوں پر تالے لگے ہوئے تھے۔ جب تالا توڑ کر اندر داخل ہوئے تو ایک کمرے میں 26 سالہ جبین بی بی کی لاش ملی، جو کافی دن پرانی ہونے کی وجہ سے بدبو دینے لگی تھی۔ کمرے میں کچرا، ٹوٹی ہوئی چارپائیاں اور انسانی فضلہ بکھرا ہوا تھا، جبکہ کھانے کے صرف سوکھی روٹی کے ٹکڑے پڑے تھے۔
پولیس کے مطابق جبین بی بی کے جسم پر صرف ایک قمیض تھی، نیچے کوئی بستر یا کمبل نہیں تھا۔ ان کی جسمانی حالت اس قدر خراب تھی کہ وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ نظر آ رہی تھیں۔ دوسرے کمرے میں جبین بی بی کے 32 سالہ بھائی کو انتہائی لاغر اور سہما ہوا پایا گیا، جو پولیس کو دیکھ کر مزید خوفزدہ ہو گیا۔
پوسٹ مارٹم اور تحقیقات
لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چکوال منتقل کیا گیا، جبکہ مقتولہ کے بھائی کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں پولیس کا کہنا ہے کہ جبین بی بی کی موت بھوک اور شدید سردی کی وجہ سے واقع ہوئی، تاہم حتمی رپورٹ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی سے آنے کے بعد ہی اصل وجوہات معلوم ہو سکیں گی۔
جائیداد ہتھیانے کا منصوبہ؟
گمنام خط کے مطابق، ان بہن بھائی کو مبینہ طور پر نشہ آور ادویات دے کر نیم پاگل بنا دیا گیا تھا تاکہ ان کی کروڑوں کی جائیداد پر قبضہ کیا جا سکے۔ پولیس کے مطابق مقتولہ نے چند سال پہلے بی ایس سی امتیازی نمبروں سے پاس کیا تھا، جبکہ دو سال قبل اپنے والد کی زندگی میں وہ اور ان کا بھائی بالکل صحت مند تھے۔
یہ خاندان علاقے کے بااثر مغل کسر برادری سے تعلق رکھتا ہے اور اس کی زرعی زمین تقریباً دو ہزار کنال پر مشتمل ہے، جو ابھی تک بہن بھائی کے نام منتقل نہیں ہوئی۔ پولیس نے اس کیس میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
گمنام خط سے پولیس کارروائی تک
یکم فروری کو نیلہ تھانے کے ایس ایچ او کو پاکستان پوسٹ آفس کے ذریعے ایک خط ملا، جس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو مخاطب کر کے بہن بھائی کی حالتِ زار کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ انہیں ایک کمرے میں قید رکھا گیا ہے، ان کے پاس مناسب کپڑے نہیں، اور کھانے کے لیے صرف کھڑکی سے کچھ روٹی دی جاتی ہے۔
پولیس کو اس دعوے کی تصدیق میں تقریباً دس دن لگے، اور بارہ فروری کو کارروائی کرتے ہوئے اس مکان پر چھاپہ مارا گیا۔ اب تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے جو جلد اس واقعے کے تمام حقائق سامنے لائے گی۔ ڈی پی او چکوال احمد محی الدین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس افسوسناک سانحے میں ملوث تمام افراد کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔