اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی رکنیت چھوڑ دی۔قومی اسمبلی کی جانب سے قواعد و ضوابط اور نظام کار پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔اس سے قبل خواجہ آصف کمیٹی میں موجود 18 ممبران میں شامل تھے۔قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں مولانا فضل الرحمٰن اور عمر ایوب کو شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خواجہ آصف کی جگہ رانا تنویر کو کمیٹی کا رکن بنائے جانے کا امکان ہے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمان پر حملے کی کسی نے حمایت نہیں کی ہے، مگر پھر بھی کمیٹی کے اجلاس میں یہ لوگ شروع ہو گئے کہ ہمیں مکے مارے گئے، اسی لیے وہ اس کمیٹی سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کمیٹی کسی پارٹی کا بیانیہ بنانے کے لیے نہیں پارلیمان کی بیانیہ بنانے کے لیے ہے، دوڑائیاں دیکھیں آپ نے کیا کیا ہے۔
خواجہ آصف نے اپوزیشن سے کہاکہ اگر انہی روایات پر چلنا ہے تو ماضی کی غلطیوں پر پیشیمانی کا تو اظہار کریں، کل لگ رہا تھا کہ خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی تحفظات دور کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، درحقیقت وہ کمیٹی پارلیمنٹ کی بہتری اور ا?ئین کی بالادستی کے لیے بنائی گئی ہے، کل بلاول بھٹو نے ایک اچھی تجویز پیش کی، اسپیکر نیاس تجویز پر عمل کرتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دی، یہ کمیٹی ہاؤس کو اچھے طریقے سے چلائے اور ہاؤس کے تقدس کو بحال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو لگ رہا تھا یہ پی ٹی آئی کے تحفظات دور کرنے کے لیے بنائی گئی، میں نے کمیٹی میں احتجاج کیا، میں اس کمیٹی کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں نے اپنی پارٹی کو بتا دیا ہے میں اس پارٹی کا حصہ نہیں بنوں گا، یہ کمیٹی اس ہاؤس کی کی عزت وناموس کے لیے بنائی گئی ہے، یہ ہاؤس کے تقدس کا دفاع کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن باتوں کی مذمت ہو چکی کل کمیٹی میں وہی باتیں دہرائی گئیں، پی ٹی آئی کے تحفظات دور کرنے کے لیے علیحدہ کمیٹی بنادیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کی اہلیہ فوت ہوئیں تو ان کو فون پر کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، اس وقت نواز شریف پر جو بیتی کسی نے آواز اٹھائی؟ انہوں نے نیب کو کس طرح استعمال کیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ بیرسٹر گوہر سے کہا کہ ضرور احتجاج کریں لیکن پچھلے 4 سال کا بھی حساب دیں۔