اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حامد میر اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ آج عمران خان ہر قیمت پر دوبارہ ایک ایسا اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں جس میں وہ ایک دفعہ پھر اختیار سے محروم ہوں گے۔پچھلے دنوں ہمدم دیرینہ عامر متین نے اپنے ٹی وی شو میں الیکشن کے التوا کی وجہ پوچھی تو میں نے انہیں تفصیلی جواب دیا۔ عرض کیا کہ مجھے نوے دن میں الیکشن نہ ہونے کا اس لئے پتہ تھا کہ میں اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں آئین غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
میں اپنی صحافتی زندگی میں تین دفعہ پابندیوں اور کئی قاتلانہ حملوں کا سامنا کر چکا ہوں۔ مجھ پر کبھی کسی عدالت کے حکم پر پابندی نہیں لگی نہ کسی عدالت نے یہ پابندی ختم کرائی۔ ایک قاتلانہ حملے کی انکوائری چیف جسٹس آف پاکستان نے کی لیکن وہ میرے نامزد کردہ ملزم کو انکوائری کمیشن کے سامنے بلانے میں ناکام رہے۔
ستم ظریفی تو یہ تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشہور زمانہ تھانہ رمنا میں میرے خلاف ایک ایسے واقع کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا جو شمالی وزیرستان میں کئی سال قبل پیش آیا جب تھانہ رمنا کا وجود ہی نہ تھا۔
کسی کو اچھا لگے یا برا عدالتیں بے چارے سیاستدانوں کو پھانسی بھی لگا دیتی ہیں اور جیل میں بھی ڈال دیتی ہیں لیکن مشرف کے معاملے پر سرنڈر کردیتی ہیں۔جن ججوں کے فیصلے ساس اور بیٹے کے مفادات کا شکار ہو جائیں وہ نوے دن میں الیکشن نہیں کرا سکتے۔آگے کی بھی سن لیں۔ الیکشن جب بھی ہوئے اقتدار انہیں نہیں ملے گا جو ایک کروڑ بیس لاکھ میں کسی پارٹی کا ٹکٹ بیچ رہے ہیں۔