بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

کوئی مانے یا نہ مانے لیکن اس تاثر کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ کچھ جج صاحبان ہر قیمت پر عمران خان کو حکومت میں واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس بننے سے روکا جا سکے،حامد میر

datetime 27  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حامد میر اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ عمران خان کو حکومت سے تو نکال دیا گیا لیکن انہوں نے نکالنے والوں کی زندگی کو عذاب بنا رکھا ہے۔ وہ پچھلے ایک سال سے ان سب کے اعصاب پر ایک ہتھوڑا بن کر برس رہے ہیں جنہوں نے مل جل کر انہیں وزارت عظمیٰ سے فارغ کیا۔

یاد کیجئے! 27 مارچ 2022ء کو عمران خان نے اپنی حکومت بچانے کے لئے اسلام آباد کی پریڈ گرائونڈ میں ایک جلسے سے خطاب کیا اور اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ایک امریکی سازش قرار دیا۔ اس جلسے میں خان صاحب نے ایک خط لہرا کر کہا کہ انہیں حکومت سے نکالنے کا حکم امریکہ سے آیا ہے۔ایک سال کے بعد اسی عمران خان نے26 مارچ کو مینار پاکستان کے سائے تلے ایک جلسے سے خطاب کیا تو امریکی سازش کا ذکر غائب ہو چکا تھا بلکہ ایک امریکی لابنگ فرم امریکی سینیٹرز سے خان صاحب کے حق میں بیانات جاری کروا رہی ہے۔آپ عمران خان کی سیاست میں سے ایک سو ایک یوٹرن تلاش کرکے انہیں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ابن الوقت قرار دے سکتے ہیں لیکن عمران خان کے مخالفین کا صرف ایک یوٹرن ان کی سیاست کے لئے ڈیتھ وارنٹ بن چکا ہے۔ عمران خان کے مخالفین آئین اور جمہوریت کی بالادستی کے علمبردار تھے لیکن وہ آئین اور جمہوریت دونوں سے بھاگ چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد دونوں صوبوں میں نوے دن کے اندر اندر انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پہلے تو ایک تاریخ کا اعلان کیا اور پھر پنجاب میں انتخابات کو اکتوبر تک ملتوی کردیا۔

اس ناچیز نے 2 مارچ 2023ء کو ’’معاملہ مزید الجھ گیا‘‘ کے عنوان سے اپنے کالم میں واضح طور پر لکھ دیا تھا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن نوے دن میں انتخابات کی بجائے سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانیں گے۔ وہی ہوگا جو 2018ء میں نواز شریف کے ساتھ ہوا۔ پہلے نااہلی پھر انتخابات۔ اکتوبر 2023ء تک عمران خان نااہل ہوگئے تو انتخابات بھی ہو جائیں گے بصورت دیگر اکتوبر میں بھی انتخابات مشکل ہیں۔

عمران خان کی تمام تر امیدوں کا مرکز سپریم کورٹ ہے۔ انہیں یقین ہے کہ جس سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل کیا وہ انہیں نااہلی سے بھی بچائے گا اور حکومت کو نوے دن میں انتخابات کرانے پر بھی مجبور کردے گا۔ کوئی مانے یا نہ مانے لیکن اس تاثر کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ کچھ جج صاحبان ہر قیمت پر عمران خان کو حکومت میں واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طریقے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس آف پاکستان بننے سے روکا جا سکے۔ ان جج صاحبان کی لڑائی آئین کی بالادستی کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ ذاتی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہیں ورنہ آئین کی خلاف ورزی تو بلوچستان میں روزانہ ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…