پشاور (این این آئی)مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج وہ ایوان مفلوج ہے جہاں پر عوام کی بات ہونی چاہیے،موجودہ سیاسی نظام ملکی مسائل کے حل میں ناکام ہے،ہمیں کسی عہدے کا لاچ ہے نہ ہی نئی جماعت بنا رہے ہیں، اس نظام کو جگانا چاہتے ہیں۔ ہفتہ کو یہاں سمینار سے خطاب کرتے ہوئے
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک کی سیاست نفرت اور دشمنی میں تبدیل ہو چکی ہے، موجودہ سیاسی نظام ملکی مسائل کے حل میں ناکام ہے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کو 5 سال ہوگئے مگر آج تک ان کے مسائل حل نہیں ہوئے،ہمیں کسی عہدے کا لاچ ہے نہ ہی نئی جماعت بنا رہے ہیں۔ ہم اس نظام کو جگانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پارلیمان منتخب نمائندگان کا فورم ہے لیکن وہاں مسائل کی بات نہیں ہوتی،بدقسمتی ہے کہ ملکی معیشت بدحالی کو پہنچ چکی۔ انہوں نے کہاکہ آج کوئی ایسا فورم نہیں جہاں ہم مسائل کا حل نکال سکیں،سیاسی سسٹم میں مسائل حل کرنے کی طاقت نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہاکہ ملک جن مسائل کا شکار ہے میں بھی ان ذمہ داروں میں ہوں،سب نے حکومتیں کیں اور اپوزیشن میں رہے،ملک کو 75 سال ہو چکے،ہمیں پھر بنیادی باتوں پر آنا پڑے گا، نظام بنانا پڑے گا اور حکومت کو ڈیلیور کرنا پڑے گا۔مسلم لیگ (ن)کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کی نئی اڑان سے مہنگائی میں شدید اضافہ ہوگا، بنیادی تنخواہ کو 25 ہزار سے 35 ہزار روپے تک بڑھانا ہوگا۔ری ایمرجنگ پاکستان سیمینار سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست میں 86 فیصد بچوں کو خوراک نہیں مل رہی، جن لوگوں کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک پاکستان بنانے کیلئے تصور کردہ پاکستان کی تعبیر کرنا ہو گی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مشکلات سے دوچار ہے،
بڑی محنت سے پاکستان کو دیوالیہ سے واپس لائے تھے پھر ملک اسی طرف جا رہا ہے۔سیمینار سے خطاب میں مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد حکمران مخالف جماعتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، آج سیاسی گفتگو کا معیار یہ ہے کہ ہم دست و گریباں ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر کی صورتحال سب کے سامنے ہے، سوات میں جب لوگ احتجاج کرنے لگے تو پتہ چلا کہ کیا کھیل کھیلا جارہا ہے، اس صورتحال پر ملک کا پارلیمان اور سیاسی جماعتیں خاموش ہیں۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ رپورٹ دیکھ رہا تھا خیبرپختونخوا میں 300 سے زائد دہشت گرد حملے ہوئے، کئی سو محافظ شہید ہوچکے ہیں لیکن مجال ہے یہ ہماری گفتگو کا حصہ ہو۔انہوں نے کہاکہ اس صوبے نے بہت بڑی قیمت چکائی ہے، سیکڑوں لوگ شہید ہوئے، اے پی ایس کے بعد بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر کتنا عمل ہوا؟ سیاسی جماعتیں اس مسئلہ کو دیکھنے کیلیے تیار نہیں۔سابق سینیٹر لشکری رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش کرے۔لشکری رئیسانی نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ طلبا تنظیموں پر پابندی ہٹادی جائے۔انہوں نے کہا کہ طلبا تنظیموں کیلئے قانون سازی کی جائے۔