لاہور(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی تعیناتی کولاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا،وفاقی حکومت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق یکم جون کومزید دلائل طلب کر لئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فرید عادل ایڈووکیٹ
کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ شوکت ترین کو صدر مملکت نے وفاقی وزیر خزانہ مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے،آئین پاکستان کسی بھی غیر منتخب شخص کو وفاقی وزیر بنانے کی اجازت نہیں دیتا،عوام کے ووٹوں سے منتخب شخص کو ہی وزیر خزانہ تعینات کیا جاسکتا ہے، شوکت ترین کی تقرری آئین میں طے کئے گئے اصولوں کے برخلاف ہے، استدعا ہے شوکت ترین کی بطور وزیر خزانہ تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے اور انہیں بطور وزیر خزانہ کام کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے۔وفاقی حکومت کے وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل آفتاب رحیم نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا تے ہوئے موقف اپنایا کہ صدر مملکت نے شوکت ترین کی بطور وزیر خزانہ تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، یہ درخواست لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں یہ اسلام آباد میں دائر کی جاسکتی ہے۔عدالت نے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی۔ دوسری جانب وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اجلاس میں آئی پی پیز سے متعلقہ امور پر پیش رفت اور سرکاری اداروں کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت کابینہ کی نجکاری کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء، معاون خصوصی، پاور، پیٹرولیم، نجکاری کے اعلی
حکام نے شرکت کی جس میں نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری سے متعلق امور زیر غور آئے۔وزیر خزانہ کو آئی پی پیز سے متعلقہ امور پر پیش رفت اور سرکاری اداروں کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں کہاگیا کہ حکومت کی آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی بحال ہوئی ہے۔وزیر خزانہ نے ارکان کو کمپنی کی نجکاری بارے آئندہ اجلاس میں پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔