کراچی (این این آئی)سندھ حکومت نے وزیراعظم کی جانب سے گندم ریلیز نہ کرنے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2020 میں سندھ حکومت نے درست وقت پر گندم ریلیز کی تھی۔وزیرزراعت سندھ اسماعیل راہو نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم الزام لگانے سے قبل ریکارڈ دیکھ
لیں۔ سندھ حکومت ہمیشہ ستمبر، اکتوبر یا نومبر میں ہی گندم ریلیزکرتی ہے، وفاق کی پالیسیوں نے ایک زرعی ملک کو زرعی اجناس کا بھکاری بنادیا ہے۔صوبائی وزیر نے سوال کیا کہ وزیراعظم صاحب کیا اب ملک فطرے میں حاصل ہونے والے چاول، گندم اور چینی سے چلے گا؟۔اگر جولائی 2020 کا بحران سندھ حکومت کی جانب سے گندم ریلیز نہ کرنے کی وجہ سے ہوا تو جنوری سال 2020 میں گندم بحران کیوں ہوا؟انہوں نے کہا کہ وفاق نے ملک میں گندم کے زائد ذخائردکھا کر بھاری کمیشن وصول کرکے گندم فیڈ ملز اور ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی۔اسماعیل راہو نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے ایکسپورٹ کی اجازت کے دوسرے ہی ماہ میں قلت دکھا کرگندم امپورٹ کرکے نہ صرف کمیشن لیا بلکہ ملکی زرمبادلہ کا نقصان بھی کیا۔ عمران خان کی حکومت کے کرتوتوں کی وجہ سے عوام نے جولائی 2020 کا سنگین گندم بحران اس وقت دیکھا جب بمپر فصل اترے دوماہ ہوئے تھے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے کرتا دھرتاؤ ں نے ایک کروڑ ٹن سے زائد گندم ذخیرہ کرکے جولائی میں بحران پیدا کیا، عمران خان کے کرتا دھرتاؤں نے ذخیرہ شدہ گندم کو بلیک مارکیٹ اور اسمگل کر کے خزانے پر 200 ارب روپے کا ڈاکا ڈالا، ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ سے آٹے کی پیدا ہونے والی قلت کو 36 لاکھ
ٹن مہنگی گندم درآمد کر کے بھی پورا نہ کیا جاسکا، انہوں نے کہا کہ سندھ کے کسانوں کوگندم کی قیمت فی من 2 ہزار روپے سے زائد دی جارہی ہے، ملک کے دیگر صوبوں میں گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من دے کر مافیا کسانوں کو لوٹ رہی ہے.۔