اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت جانتی تھی کہ شہباز شریف باہر گئے تو واپس ضرور آئیں گے اور اپنے ساتھ بہت کچھ لائیں گے اسی لئے انہیں جانے نہیں دیا جارہا ہے، حکومت نے مفاہمت اور گرینڈ ڈائیلاگ کے حامیوں کو گرفتار کیا ہوا ہے، شہباز شریف مزاحمت نہیں مفاہمت چاہتے ہیں اسی لئے یہ
عمران خان کیلئے زیادہ خطرناک ہیں، حکومت کو خدشہ ہے کہ شہباز شریف باہر جاکرنواز شریف کو مفاہمت پر نہ منالیں، حکومت نے مایوسی کے عالم میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔پروگرام میں شریک ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت نے اپنے تین سال پراپیگنڈے اور انتقام لینے میں گزار دیئے، حکومت کی تین سال میں انتقام کے علاوہ کوئی کارکردگی نہیں ہے، شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ جامع ہے، حکومت جتنا زور لگالے عدالتی حکم کو ختم نہیں کرواسکے گی، شہباز شریف میڈیکل چیک اپ کیلئے بیرون ملک ضرور جائیں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس پر کارروائی مشرف دور میں شروع ہوئی تھی، اس کیس میں اسحاق ڈار سے منسوب بیان کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ہے، شہباز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کیس بدنیتی کی بنیاد پر بنایا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حدیبیہ کیس کا نہ دوبارہ ٹرائل ہوسکتا ہے نہ دوبارہ تحقیقات ہوسکتی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں
شہباز شریف پاکستان میں بیٹھ کر نواز شریف سے ہر بات کرسکتے ہیں، شہباز شریف کینسر سروائیور ہیں جلاوطنی کے دوران ان کا آپریشن بیرون ملک ہوا تھا، شہباز شریف پچھلے سترہ سال سے آپریشن کرنے والے ڈاکٹرز کے زیر نگرانی ہیں، شہباز شریف کا سال میں دو مرتبہ میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے، پنجاب میں اب ایسے جدید اسپتال موجود
ہیں جہاں یہ علاج ہوسکتا ہے۔ رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف پی ڈی ایم کو متحرک کرنے میں اپنا کردار ادا کرچکے ہیں، شہباز شریف بیرون ملک ہوئے تب بھی مولانا فضل الرحمٰن سے بات جاری رہے گی، عید کے بعد پی ڈی ایم کے اجلاس میں حکومت سے جان چھڑانے کے ایجنڈے پر تمام جماعتیں متفق ہوں گی۔