اسلام آباد ( آن لائن)سینیٹ سیکرٹریٹ کا افسر اپنے ہی پیٹی بھائیوں کی سیاست کی نذر ہوگیا۔سپریم کورٹ اور فیڈرل سروسز ٹریبونل میں دھکے کھانے کے باوجود ترقی کا جائز حق نہ ملا جبکہ قواعد وضوابط کے برعکس اس کے جونیئر 2 افسران کو ترقی دے کر اس کا سینئر بنا دیا گیا ،متاثرہ ڈپٹی سیکرٹری نے انصاف کے لئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا آخری دروازہ کھٹکھٹا دیا۔سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی خاتون جوائنٹ سیکرٹری ربیعہ انور پر مہربان رہے اور انہیں 5 سال
کا لازمی عرصہ پورا کئے بغیر ہی اگلے گریڈ میں ترقی دیدی۔ذرائع کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ کے ڈپٹی سیکرٹری ملک ارشد اقبال نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے نام اپیل بھیجی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ 2006 میں سینیٹ میں بھرتی ہوئے تھے اور2010 میں سیکشن آفسر کے عہدے پر انہیں ترقی دے دی گئی ۔14 فروری2012 کو انہیں ڈپٹی سیکرٹری کے عہدے پر ترقی دیا جانا تھی لیکن ان کے سابق محکمہ کی بوگس انکوائری کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے وہ انکوائری خلاف ضابطہ قرار دیدی تھی لیکن اس کے باوجود انہیں سینیٹ سیکرٹریٹ میں ڈپٹی سیکرٹری کے عہدے پر ترقی نہ دی گئی بلکہ ان کے جونیئر غلام شبیر کو ترقی دے دی گئی ،انہوں نے سیکرٹریٹ کو اس بارے آگاہ بھی کیا مگر ان کا معاملہ سیاست کی نذر ہوتا رہااور انہیں جو ترقی 2012 میں ملنا تھی دفتری سیاست کی وجہ سے 2013 میں دی گئی اور ان کو اپنے جونیئر کا جونیئر بنا دیا گیا۔ملک ارشد نے یہ بھی لکھا ہے کہ ایک خاتون ڈپٹی سیکرٹری رابیعہ انور جو کہ ان سے بہت جونیئر ہیں اور ترقی کی اہل بھی نہ تھیں لیکن انہوں نے اپنے سیاسی اثرورسوخ اور تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے پر ترقی پا لی حالانکہ یہ لازم ہے کہ ڈپٹی سیکرٹری سے جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کے لئے پانچ کی سال سروس
ضروری ہو لیکن اس وقت کے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ان پر مہربانی کی اور غیرقانونی طور پر یہ پانچ سال کا عرصہ معاف کر دیا جو کہ سینیٹ کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے اور اس پر سینیٹ کے افسران اور ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے ،ملک ارشد اقبال یہ معاملہ فیڈرل سروسز ٹریبونل لے گیا جہاں پر ٹریبونل نے ان کے حق میں فیصلہ دیا اور یہ بھی حکم دیا کہ ملک ارشد کو رابیعہ انور اور غلام شبیر کو اوپر رکھا جائے لیکن تین گزرنے کے باوجود اس پر عمل
نہ ہوا اور اب تک انہیں جائنٹ سیکرٹری کے عہدے پر ترقی نہیں دی گئی اور وہ مسلسل دفتری سیاست کا نشان بن رہے ہیں ،سینیٹ سیکرٹریٹ نے فیڈرل سروسز ٹریبونل کے احکامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس نے معاملہ دوبارہ ایف ایس ٹی کو بھجوا دیا اور 20 اپریل 2021 کی یہ معاملہ دوبارہ ایف ایس ٹی میں اٹھایا گیا ۔ڈپٹی سیکرٹری کا موقف ہے کہ ان کی پانچ بیٹیاں ہیں اور
وہ سپریم کورٹ ،ایف ایس ٹی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے درمیان اپنے جائز حق کے لئے رولنگ سٹون بنا ہوا ہے اسے نہ صرف انصاف دیا جائے بلکہ جائنٹ سیکرٹری کے عہدے پر ترقی بھی دی جائے اور رابیعہ انور کی ڈپٹی سیکرٹری کے عہدے پر تنزلی کی جائے جنہوں نے سینیٹ سیکرٹریٹ پر اپنا اثررسوخ استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر ترقی حاصل کی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ آئندہ چند روز میں متعلقہ ریکارڈ اور عدالتی احکامات کا جائزہ لینے کے بعد اس حوالے سے اہم فیصلہ کریں گے ۔