اسلام آباد( آن لائن) وفاقی حکومت نے انتخابی اصلاحات کیلئے الیکشن ایکٹ 2017میں 49 تبدیلیاں لانے کا اعلان کردیا ۔ وزیراعظم عمران خان کے مشیر پارلیمانی امور پی ٹی آئی رہنماء بابر اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے الیکٹورل ریفارمز کا راستہ اپنایا ہے، انتخابی اصلاحات میں الیکشن ایکٹ کی 49 شقو ں میں ترمیم ہوگی۔ ، پولنگ اسٹاف افسران پر اگر کسی کو اعتراض ہوگا
تو وہ اسے 15 دن میں چیلنج کرسکے گا,انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا،وزیراعظم عمران خان نے انتخابی دھاندلی کا قصہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے پہلے دن ہی پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی ۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابرا عوان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزامات کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا چاہتے ہیں، دو آپشنز ہیں کہ جیسا سسٹم چل رہا ہے چلنے دیں یا اس کو تبدیل کریں، وزیراعظم عمران خان نے دوسرا راستہ اپنایا اور انتخابی نظام کو ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھایا لہذا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے لیے سیکشن ایک سو تین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا۔بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان میں جدید دھاندلی کا طوفان 2013 میں اٹھا، 2013 میں 22 سیاسی جماعتوں نے اس کو آر او کا الیکشن کہا جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 کو خود بنانے والوں نے کہا ٹھیک نہیں۔ اپوزیشن کو ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل دکھائیں گے جس کو وہ خود منتخب کریں، الیکٹرانک مشین ماڈل پی ٹی آئی نے نہیں بنائے بلکہ قومی اداروں نے بنائے ہیں ۔بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کامعاملہ ایسا ہے کہ اس سے آئینی بحران پیدا نہیں ہوا لیکن آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوگیا ہے،ملک زمین یا بلڈنگ سے نہیں بنتے بلکہ عوام اور اس کے اداروں سے بنتے ہیں۔ جدید دھاندلی کا سب سے بڑا طوفان اٹھا وہ ایک سیاسی جج صاحب تھے انہوں نے 2013 کے انتخابات میں تمام ریٹرننگ افسران سے خطاب کیا،بعازاں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے
اسے آر اوز کا الیکشن قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد حکومت کے پاس دو راستے تھے کہ کوئی انتخابی اصلاحات نہ کریں اور دوسرا موجودہ حالات کے تناظر میں اصلاحات کریں اور آگے بڑھیں۔بابر اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے دوسرا راستہ اختیار کیا جس کا تعلق انتخابی اصلاحات ہیں۔انہوں نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 اور حکومتی پیکج میں
49 سیکشن متعارف حذف اور تبدیل کیے جارہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے حالیہ اجلاس میں واضح کیا کہ انتخابی اصلاحات کا معاملہ سب سے پہلے سول سوسائٹی کے سامنے پیش کریں گے۔بابر اعوان نے بتایا کہ اس کے بعد اے پی این ایس، سی پی این ای، پریس کلب کے عہدیداران، بار کونسلز اور بار ایسو سی ایشنز میں انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا پیش کریں گے اور بریفنگ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے پارلیمانی نظام کو فعال بنانے والے غیر سرکاری اداروں کو بھی بریفنگ دیں گے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی اور عوام کی سطح پر دھاندلی کی مہم چلائی لیکن الیکٹرونک ووٹنگ کی وجہ سے تمام الزامات رائیگاں گیے۔بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان کے پاس دو آپشنز ہیں کہ پاکستان میں ووٹ پر اعتبار پیدا نہ ہونے دیں اور دوسرا آپشنز ہے کہ آئینی اور قانونی ترامیم کے
ذریعے دروازے کھولیں۔ الیکٹرانک ووٹر مشین کے لیے سیکشن 103میں ترمیم کی تجویز ہے ، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کیلئے دو ریفارم تجویز کی ہیں ، سیاسی جماعتوں کو پابند کررہے ہیں کہ اپنے سالانہ کنونشن منعقد کریں ، تجویز ہے سیاسی جماعتوں کی 10ہزار ممبرز ہونے پر رجسٹر کیاجائے ، اس کے علاوہ اوورسیز پاکستانیوں کو ہم ووٹ کا حق دینے کیلئے ریفارم لارہے ہیں۔
پولنگ اسٹاف افسران پر اگر کسی کو اعتراض ہوگا تو وہ اسے 15 دن میں چیلنج کرسکے گا، حلقہ بندیاں نادرا کے ڈیٹا کے مطابق کریں گے ، سینیٹ الیکشن اوپن کرانے کے لیے ترامیم لارہے ہیں ، ترامیم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کسی ایک جماعت کے مفاد میں ہو، تین اصلاحات کے بارے میں ساری سیاسی جماعتوں نے لکھ کر بھی دیا ، دھاندلی کی بات کرنے والی اپوزیشن جماعتوں نے
اب تک کسی بھی ٹریبونل میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات کے لیے براہ راست اپوزیشن کو دعوت دی کیوں کہ انتخابی اصلاحات اہم مسئلہ ہے جس کی وجہ سے آئینی اداروں پر عدم اعتماد ضرور پیدا ہوا ، انتخابی اصلاحات پر سول سوسائٹی ،بارکونسلز اور پریس کلبز کوبھی اعتماد میں لیں گے ، 2017میں انتخابی اصلاحات لائی گئیں،2018میں انگلی اٹھائی گئی ، الیکشن ریفارمز کا ایجنڈا وکلاکے سامنے رکھیں گے ، کیوں کہ 2013کے انتخابات کو تمام جماعتوں نے
آر او کا الیکشن قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈر سے متعلق بابر اعوان نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا پارلیمنٹ کو تالا لگا دیا گیا ، شہباز شریف بتائیں کتنے اجلاسوں میں شرکت کی؟ ۔ اس موقع پر وزیر اطلا عات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ انتخاب اور اس کے نتائج پر اعتماد کا ہے، ن لیگ نے کہا آر ٹی ایس بیٹھا اور دھاندلی ہوئی، ہم نے حلقوں کی نشاندہی کا کہا جو نہیں ہوئی، کراچی میں ہونے والے الیکشن میں بھی دھاندلی کا شور مچا ہوا ہے، ن لیگ پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگارہی ہے تاہم وزیراعظم
عمران خان نے وزرات عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پارلیمنٹ میں پہلی تقریر کے دوران اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات میں انتخابی اصلاحات کیلئے کمیشن بنانے پر آمادگی کا اظہار کیا اور انتخابی دھاندلی کا قصہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے پہلے دن ہی پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی حالانکہ اسی کمیٹی کوتشکیل دینے کے لیے دھرنے دینے پڑے اور احتجاج کرنا پڑا سابقہ دور حکومت میں کمیٹی کو بنانے کیلئے برس لگے تھے۔ کراچی کے حلقہ این اے 249 کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی
جانب سے پیپلز پارٹی پر انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا گیا ،پی ٹی آئی نے حالیہ سینیٹ انتخاب اوپن بیلٹ کروانے کے لیے بھرپور زور دیا لیکن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مخالفت کی۔ یہ دونوں وہ پارٹیاں ہیں جنہوں نے 2006 میں میثاق جمہوریت میں اتقاق رائے کیا کہ سینیٹ کے انتخاب اوپن بیلٹ ہوں گے، مسلم لیگ (ن) 2015 میں قانون سازی لے کر آئی ووٹ اوپن ہوں گے۔ لیکن جب وزیر اعظم عمران خان نے اوپن بیلٹ کی بات کی تو انہوں نے مخالفت کردی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کے انتخاب جتوایا گیا لیکن وہ سینیٹ چیئرمین کے لیے منتخب نہیں ہوسکے، وہ ہم سب کے سامنے
ہے گیلانی صاحب کے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہارنے پر پھر شور مچایا گیا۔ انتخابات کے بعد دھاندلی کا الزام دور کرنے کے لیے اصلاحات کا عمل نہیں کیا تو سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی۔ ہم انتخابی اصلاحات تجویز کررہے ہیں جس میں ٹیکنالوجی شامل ہے لہذا ایسا الیکشن چاہتے ہیں جس میں نتیجہ ہر جماعت کو قبول ہو، انتخابی نظام میں اصلاحات تجویز کررہے ہیں اور ووٹنگ مشین لانا چاہتے ہیں تاکہ 20 سے 25 منٹ میں نتیجہ سامنے آجائے۔ انتخابی اصلاحات کے لیے اپوزیشن سے
درخواست وزیر اعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزرا کررہے ہیں، آپ کہتے ہیں کہ بات چیت کے لیے بھی تیار نہیں اور الیکشن کمیشن انتخابی اصلاحات کا بیڑا اٹھائے۔اپوزیشن کہتی ہے الیکشن کمیشن اصلاحات میں کردار ادا کرے لیکن انتخابی اصلاحات پر بات کرنا نہیں چاہتی، ووٹ کو عزت پارلیمان کو عزت دے کر ہی ملے گی ، ۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات کے لئے براہ راست اپوزیشن کو دعوت دی، الیکٹورل ووٹنگ مشین سے الیکشن کا عمل شفاف اور تیز ہوگا تاہم اپوزیشن نے ساری عمر پرچیوں کی سیاست کر کے قتدارحاصل کیا ہے۔