کراچی( آن لائن)مسلم لیگ نون کے رہنما و سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ این اے 249 میں جو چوتھے نمبر پر بھی نہیں تھے وہ کیسے جیت گئے؟ بلاول صاحب کا مقام نہیں کہ وہ اس پر بات کریں، بلاول بھٹو کو چاہیئے کہ وہ اپنے قد کے مطابق بات کریں۔کراچی میں مسلم لیگ کار ساز ہائوس میں نون لیگی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس
کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حلقہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے معاملے میں اتنی بے ضابطگیاں ہیں کہ دوبارہ گنتی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، اس حلقے کے 34 پولنگ اسٹیشن کے واٹس ایپ رزلٹ ریٹرننگ افسران کے پاس نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ 100 سے زائد فارم 45 پر دستخط نہیں ہیں، ووٹنگ کی شرح 5 فیصد سے کم ہو اور دیگر شبہات ہوں تو دوبارہ گنتی کا قانون موجود ہے، ایک حلقے کا الیکشن پورا الیکشن کمیشن دیکھ رہا ہوتا ہے، الیکشن شفاف نہ رکھا جائے تو سوال کھڑے ہوتے ہیں، جس دن الیکشن ہوا اس دن ہم پولنگ افسر سجاد خٹک کے پاس گئے، پولنگ افسر سے کہا کہ رات کے 2 بج گئے اور ابھی تک نتیجہ نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ کہ جو جیتے ہوئے ہیں سب سے زیادہ پریس کانفرنس وہ کر رہے ہیں، یہی بات کافی ہے کہ دال میں بہت کچھ کالا ہے، الیکشن کمیشن ایک الیکشن میں بھی شفافیت نہ دے سکے، ایک الیکشن متنازع بن جائے تو اس نظام پر کیسے انحصار کریں۔ان کا کہنا ہے کہ ہماری بات
کی تائید ٹی ایل پی والے بھی کریں گے، ٹی ایل پی کے حساب سے 146 پولنگ اسٹیشن باقی ہیں، 700 ووٹ مسترد ہوئے ہیں، ووٹنگ کی شرح 5 فیصد سے کم ہو اور دیگر شبہات ہوں تو دوبارہ گنتی کا قانون موجود ہے، این اے 249 کا ضمنی الیکشن متنازع ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا
الیکشن شفاف نہ رکھا جائے تو سوال کھڑے ہوتے ہیں، جس دن الیکشن ہوا اس دن ہم پولنگ افسر سجاد خٹک کے پاس گئے، پولنگ افسر سے کہا کہ رات کے 2 بج گئے اور ابھی تک نتیجہ نہیں آیا، الیکشن کمیشن ایک الیکشن میں بھی شفافیت نہ دے سکے، ایک الیکشن متنازع بن جائے تو اس نظام پر کیسے انحصار کریں۔