اسلام آباد (این این آئی)نارووال اسپورٹس سٹی کی تعمیر میں اختیارات کے غلط استعمال کے نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن )کے رہنما احسن اقبال کی بات کے جواب میں جج کے ریمارکس پر اسلام آباد کی احتساب عدالت قہقہوں سے گونج اٹھی۔ منگل کو احتساب عدالت نمبر 3 کے جج سید اصغرعلی نے کیس کی سماعت کی۔عدالت میں سابق
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن )کے رہنما احسن اقبال سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔احسن اقبال کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔احتساب عدالت کے جج نے احسن اقبال سے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کہاں ہیں؟ وہ جہاں پر بھی ہیں لیکن ہماری عدالت میں موجود نہیں ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ رمضان چل رہا ہے، نیب کے گواہ جھوٹی گواہیوں سے بچ جائیں گے۔جواب میں احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ یہ تو اللّٰہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں، جج کی بات پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی۔دریں اثناپاکستان مسلم لیگ (ن )کے رہنما احسن اقبال نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز قوم سے خطاب میں حقائق توڑ مروڑ کر پیش کیے، سلمان رشدی کی کتاب 1988 میں شائع ہوئی اور نوازشریف 1990 میں وزیراعظم بنے، حکومت کی نالائقی اور غفلت کی وجہ سے ملک میں بحران ہیں،
فریقین مذاکرات سے مسئلے کا حل نکالیں۔سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے خطاب میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کی، ملک میں ایسے حالات ہوں تو لیڈر یہ باتیں نہیں کرتے، ملک کے حالات کیا ہیں اور
حکومت کی ترجیحات نوازشریف کی جائیدادیں ضبط کرنا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ وزیراعظم نے بڑی منظر کشی کی کہ ملک ترقی کر رہا ہے، گزشتہ روز جس جنت کا نقشہ عمران خان نے کھینچا ہم سب اسی پاکستان میں جانا چاہتے ہیں، نئے وزیر خزانہ خود کہہ چکے حکومتی
پالیسیوں نے معیشت کو تباہ کردیا، پاکستانی معیشت ایک ڈیڑھ فیصد پرترقی کرے گی، بھارتی معیشت 11 فیصد پرترقی کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری نہیں آرہی لیکن عمران خان کو پرواہ نہیں، کیا یہ عمران خان کی خوشحالی ہے؟ عمران خان کو پرواہ ہے کہ شہبازشریف
کی ضمانت منسوخ ہوتی ہے یا نہیں، آج جس بحران کا سامنا ہے اس کی ذمہ دار بھی حکومت ہے، اپوزیشن پر الزام نہ لگائیں، ہم نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو انہوں نے 2017میں کیا تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ اْس وقت عمران نیازی نے پیٹرول بغل میں اٹھا رکھا ہوتا تھا، جہاں دیکھتے
چنگاری ہواس پرچھڑک دیتے۔انہوںنے کہاکہ ناموس رسالت ۖ پر ہر مسلمان مرمٹنے کو تیار ہے، اس حکومت نے پہلے معاہدہ کیا کہ فرانس کے سفیر کو نکالیں گے، اب آنکھیں کھلیں تو کہتے ہیں ایسا کرنے سے نقصان ہوگا، جب آپ کے وزیر یہ معاہدہ کر رہے تھے تو آپ کہاں تھے؟
امید کرتا ہوں تمام فریقین گفت وشنید سے مسئلے کا حل نکالیں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے دور میں آپریشن اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت پر ہوا، میں اس دھرنے کے حالات پربات نہیں کرنا چاہتا، ہم اس وقت معاملات کو سلجھانا چاہتے ہیں، پاکستان کے دشمن اس طرح کے حالات سے
فائدہ اٹھاتے ہیں، ہمیں دشمن کو ایسی فوٹیج نہیں دینا چاہیے جسے وہ پاکستان کے خلاف استعمال کرے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے بھی کہا بھارت اس معاملے کو سول جنگ کی طرف لے جارہا ہے، اگر بھارت ایسا کررہا ہے تو وہ آپ کے ساتھ دبئی میں مذاکرات بھی کررہا ہے، آپ بھارت کو وہاں کہیں کہ ایسا نہ کرے۔