جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مولانا فضل الرحمن سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کے رابطے باتوں کومنظر عام پر کیوں نہیں لایا جارہا؟پتہ چل گیا

datetime 17  اپریل‬‮  2021 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اورپی ڈی ایم کو خیر باد کہنے والی دونوں جما عتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان غیرا علا نیہ رابطے موجود ہیں لیکن فی الوقت ایک حکمت عملی کے تحت انہیں منظر عام پر نہیں لایا جا رہا ۔جبکہ

مذکورہ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی نا صحا نہ پریس کانفرنس میں ان کے ان ریمارکس پر جس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کا نام لیئے بغیر یہ کہا تھا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنا ئیں گے ناپسندیدگی سے دیکھا گیا ہے اور پیپلز پارٹی میں اس حوالے سے خاصی ناراضی کا اظہار بھی ہوا ۔گو کے مرکزی قیادت کی جانب سے اس ضمن میں مصلحتا ً رد عمل سامنے نہیں آیا ،تاہم مرکزی رہنما ئوں جن میں راجہ پرویز اشرف ،قمر زمان کائرہ اور فیصل کریم کنڈ ی سمیت کی وساطت سے پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنے جذبات پی ڈی ایم کے صدر تک پہنچا دیئے۔گو کہ ماہ رمضان میں فریقین کی جانب سے خاموشی رہے گی لیکن بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فوری طور پر نہ سہی لیکن جلد یا بدیر پی ڈی ایم کی قیادت کے منصب پر دسترس حا صل کرنے کی کوششیں سامنے آ جا ئیں گی ۔کیونکہ بلاول بھٹو ایک سے زیادہ مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ پی ڈی ایم کی تشکیل اس آل پارٹیز کانفرنس میں ہوئی تھی جس کی میزبان پاکستان پیپلز پارٹی تھی ،اس لیے پی

ڈی ایم کی قیادت کا حق ان کی جما عت کا ہے۔پھر ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی رمضان المبارک میں بھی حکومت کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھے گی اور یہ تحریک پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہی چلائی جائے گی۔ جبکہ دوسری طرف مولانا فضل الرحمان کی جانب سے پی پی پی اور اے این پی کو پی ڈی ایم میں واپسی کا مشورہ دے کر انہوں نے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ پی ڈی ایم کے صدر کی حیثیت سے وہ بھی حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھیں گے ۔ تاہم عید کے بعد اس حوالے سے یہ پہلو بھی زیر بحث آسکتا ہے کہ اے پی سی میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ پی ڈی ایم میں مرکزی

عہدے با لخصوص صدر کامنصب صرف ایک شخصیت کے پاس نہیں بلکہ تین یا چھ ماہ بعد دوسری جما عتوں کے قائدین کو بھی باری باری یہ منصب دیا جا ئے گا۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…