مولانا فضل الرحمن سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کے رابطے باتوں کومنظر عام پر کیوں نہیں لایا جارہا؟پتہ چل گیا

17  اپریل‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اورپی ڈی ایم کو خیر باد کہنے والی دونوں جما عتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان غیرا علا نیہ رابطے موجود ہیں لیکن فی الوقت ایک حکمت عملی کے تحت انہیں منظر عام پر نہیں لایا جا رہا ۔جبکہ

مذکورہ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی نا صحا نہ پریس کانفرنس میں ان کے ان ریمارکس پر جس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کا نام لیئے بغیر یہ کہا تھا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنا ئیں گے ناپسندیدگی سے دیکھا گیا ہے اور پیپلز پارٹی میں اس حوالے سے خاصی ناراضی کا اظہار بھی ہوا ۔گو کے مرکزی قیادت کی جانب سے اس ضمن میں مصلحتا ً رد عمل سامنے نہیں آیا ،تاہم مرکزی رہنما ئوں جن میں راجہ پرویز اشرف ،قمر زمان کائرہ اور فیصل کریم کنڈ ی سمیت کی وساطت سے پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنے جذبات پی ڈی ایم کے صدر تک پہنچا دیئے۔گو کہ ماہ رمضان میں فریقین کی جانب سے خاموشی رہے گی لیکن بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فوری طور پر نہ سہی لیکن جلد یا بدیر پی ڈی ایم کی قیادت کے منصب پر دسترس حا صل کرنے کی کوششیں سامنے آ جا ئیں گی ۔کیونکہ بلاول بھٹو ایک سے زیادہ مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ پی ڈی ایم کی تشکیل اس آل پارٹیز کانفرنس میں ہوئی تھی جس کی میزبان پاکستان پیپلز پارٹی تھی ،اس لیے پی

ڈی ایم کی قیادت کا حق ان کی جما عت کا ہے۔پھر ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی رمضان المبارک میں بھی حکومت کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھے گی اور یہ تحریک پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہی چلائی جائے گی۔ جبکہ دوسری طرف مولانا فضل الرحمان کی جانب سے پی پی پی اور اے این پی کو پی ڈی ایم میں واپسی کا مشورہ دے کر انہوں نے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ پی ڈی ایم کے صدر کی حیثیت سے وہ بھی حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھیں گے ۔ تاہم عید کے بعد اس حوالے سے یہ پہلو بھی زیر بحث آسکتا ہے کہ اے پی سی میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ پی ڈی ایم میں مرکزی

عہدے با لخصوص صدر کامنصب صرف ایک شخصیت کے پاس نہیں بلکہ تین یا چھ ماہ بعد دوسری جما عتوں کے قائدین کو بھی باری باری یہ منصب دیا جا ئے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…