لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )مظفر گڑھ سے پنجاب اسمبلی کی آزاد حیثیت میں سیٹ جیت کر تحریک انصاف کا حصہ بننے والے ایم پی اے خرم لغاری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تحریک انصاف کے نہیں جہانگیر ترین کے ساتھ ہیں، ہم آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ کر جیت چکے ہیں، جہانگیر ترین کا ساتھ دینے پر ہم سے کوئی نہیں
پوچھ سکتا، ہم ان کے ہر فیصلے سے اتفاق کریں گے، ان کے فیصلوں کے مطابق چلیں گے۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ جہانگیر ترین ہمیں پارٹی میں لے کر آئے تھے، سوال و جواب ان سے ہوتے ہیں جنہوں نے پارٹی ٹکٹ پر الیکشن لڑا ہو،خرم لغاری نے مزید کہا کہ ہم آج بھی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہیں کیونکہ جہانگیرترین خان صاحب کے ساتھ ہیں۔ہم تحریک انصاف کا ووٹ لیکر نہیں آئے، اپنے ووٹ لیکر آئے ہیں، الٹا ہم نے پارٹی کو عزت دی ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے ساتھ جو اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کی تعداد تھی پنجاب حکومت ان کی دائیں اور وفاقی حکومت بائیں جیب میں ہے، حکومت گرانے کیلئے انہیں جہاز گھمانے کی ضرورت نہیں پڑے گی،آج جہانگیر ترین کہہ رہے ہیں کہ میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے لیکن (ن) لیگ کیخلاف کارروائی پر انہوں نے کبھی نہیں کہا ظلم ہو رہا ہے، جہانگیر ترین نے ہم سے رابطہ کیا تو پارٹی پالیسی کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جہانگیر ترین یہاں پیش ہونے کے لئے آئے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ان کے کاروبار کو جرم بنا کر جھوٹے مقدمات درج ہو رہے ہیں اور ظلم ہو رہا ہے ،ہم کسی کے ساتھ بھی ہونے والے ظلم کی حمایت نہیں کرتے
لیکن جہانگیر ترین نے 90 کی دہائی میں کام شروع کیا جبکہ شریف خاندان نے 80 سال پہلے کام شروع کیا ۔شریف خاندان کے کاروبار پر مقدمات بنائے گئے تب تو جہانگیر ترین کو اس کی مذمت کرنے ہی توفیق نہ ہوئی لیکن ہم اس کی مذمت کر رہے ہیں ،شریف خاندان نے ملک میں
صنعت لگائی جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملا،شہباز شریف نے امانت، محنت، دیانت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ 13 اپریل کو شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت ملے گی اور ظلم کی رات ختم ہو گی ، ہمیں دوبارہ موقع ملے گا
کہ لیگی قیادت پہلے کی طرح دیانتداری سے قوم کی خدمت کر سکے ۔ انہوں نے کہ اکہ ثابت ہو گیا کہ پنجاب حکومت جہانگیر ترین کی دائیں اور وفاقی حکومت ان کی بائیں جیب میں ہے ۔تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ہماری پارٹی مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم
نے الیکشن کمیشن کے فیصلے اور حکم کا احترام کرتے ہوئے کوئی خلاف ورزی نہیں کی اور ڈسکہ ضمنی انتخابات میں مہم چلانے نہیں گئے ،ڈسکہ ضمنی الیکشن صاف اور شفاف ہونے کی توقع ہے جس میں مسلم لیگ (ن)واضح اکثریت سے جیتے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مخصوص
پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ پی ڈی ایم ٹوٹ گئی ہے، یہ 10 جماعتوں کا اتحاد تھا جو اس حکومت سے عوام کی جان چھڑوانے کے لئے اکٹھی ہوئیں۔ پی ڈی ایم اپنے بنیادی مقاصد پر آج بھی متحد و متفق ہے ، باقی چھوٹی موٹی باتوں پر پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں غور کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ساری عمر مانگا ہے اور کوئی کاروبار نہیں کیا لیکن جہانگیر ترین تو کاروباری شخصیت تھے، انہیں شریف خاندان کے کاروبار کو منی لانڈرنگ کہنے کی مذمت کرنی چاہیے تھی ۔حکومتی اقدامات کی وجہ سے چینی کی قیمت 150 روپے فی کلو تک پہنچ سکتی ہے کیونکہ وہ کاروبار ی شخصیات کو تنگ کر رہے ہیں ،حکومت ڈاکوئوں کو پکڑنے کی بجائے کاروبار کرنے والوں کو پکڑرہی ہے ۔