اسلام آباد (این این آئی) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سیکرٹری جنرل، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت سے تجارت معاملے پر کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو پتہ تھا کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو معلوم نہیں تھا، وزیر اعظم نے مودی کو خط لکھا کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے،وزیر اعظم نے خط میں یو این
قراردادوں کا ذکر تک نہیں کیا،کشمیریوں کے ساتھ پی ڈی ایم کھڑی ہے، کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے قراردادوں کے مطابق ہی ملنا چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حیرت کی بات ہے کہ کس قسم کے حکمران ملک پر مسلط ہیں،ایک سمری وزارت کی جانب سے بھجوائی گئی جس کے وزیر اعظم خود انچارج ہیں،سمری میں تین لاکھ ٹن چینی اور کاٹن انڈیا سے خریدنے کی اجازت دی جائے،رزاق داؤد نے اس سمری کو ای سی سی میں پیش کیا،سوال ہوا کہ وزیر اعظم نے منظوری دی ہے،تو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی منظوری سے یہ سمری آئی ہے،ای سی سی نے سمری کی منظوری دی،عجلت میں یہ سب کیا گیا اور ایک وزیر کو کہا گیا کہ آپ قوم کو آگاہ کریں،ایک وزیر بولے یہ نہ کریں لوگ اشتعال میں ہیں،جس کے بعد وزیر اعظم نے اس سمری کو مسترد کیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ یہ تماشا لگا ہوا ہے،ایک لمبی ایڈوائزر ہے جو تماشا لگائے ہوئے ہیں،کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو پتہ تھا کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو معلوم نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے مودی کو خط لکھا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے،وزیر اعظم نے خط میں یو این قراردادوں کا ذکر تک نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام جو بھارت کا ظلم سہہ رہے ہیں کیا اس کی قیمت دو روپے
کلو چینی کے پیچھے بچانا ہے کیا یہ چینی کسی اور ملک سے نہیں منگوائی جا سکتی؟۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر یوں کو بتا رہے ہیں کہ وہ خود دیکھیں ان کو کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے؟،وزیر اعظم اس کا جواب دے گا،کیا ہم نے یو این کی قراردادوں سے ہٹ گئے ہیں؟،پارلیمنٹ میں آ کر جواب دیں۔