بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

تین لاکھ ٹن چینی اور کاٹن انڈیا سے خریدنے کا معاملہ،سمری جس وزارت کی جانب سے بھجوائی گئی وزیراعظم اس کے خود انچارج ہیں،سمری منظور کرنے کے بعد مسترد کیوں کی گئی؟ تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 3  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سیکرٹری جنرل، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت سے تجارت معاملے پر کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو پتہ تھا کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو معلوم نہیں تھا، وزیر اعظم نے مودی کو خط لکھا کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے،وزیر اعظم نے خط میں یو این

قراردادوں کا ذکر تک نہیں کیا،کشمیریوں کے ساتھ پی ڈی ایم کھڑی ہے، کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے قراردادوں کے مطابق ہی ملنا چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حیرت کی بات ہے کہ کس قسم کے حکمران ملک پر مسلط ہیں،ایک سمری وزارت کی جانب سے بھجوائی گئی جس کے وزیر اعظم خود انچارج ہیں،سمری میں تین لاکھ ٹن چینی اور کاٹن انڈیا سے خریدنے کی اجازت دی جائے،رزاق داؤد نے اس سمری کو ای سی سی میں پیش کیا،سوال ہوا کہ وزیر اعظم نے منظوری دی ہے،تو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی منظوری سے یہ سمری آئی ہے،ای سی سی نے سمری کی منظوری دی،عجلت میں یہ سب کیا گیا اور ایک وزیر کو کہا گیا کہ آپ قوم کو آگاہ کریں،ایک وزیر بولے یہ نہ کریں لوگ اشتعال میں ہیں،جس کے بعد وزیر اعظم نے اس سمری کو مسترد کیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ یہ تماشا لگا ہوا ہے،ایک لمبی ایڈوائزر ہے جو تماشا لگائے ہوئے ہیں،کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو پتہ تھا کوئی کہہ رہا ہے وزیر اعظم کو معلوم نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے مودی کو خط لکھا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے،وزیر اعظم نے خط میں یو این قراردادوں کا ذکر تک نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام جو بھارت کا ظلم سہہ رہے ہیں کیا اس کی قیمت دو روپے

کلو چینی کے  پیچھے بچانا ہے کیا یہ چینی کسی اور ملک سے نہیں منگوائی جا سکتی؟۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر یوں کو بتا رہے ہیں کہ وہ خود دیکھیں ان کو کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے؟،وزیر اعظم اس کا جواب دے گا،کیا ہم نے یو این کی قراردادوں سے ہٹ گئے ہیں؟،پارلیمنٹ میں آ کر جواب دیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…