اسلام آباد(آن لائن)پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کی جمعہ کونیب پیشی کے موقع پر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے پاکستان پیپلز پارٹی کواحتجاج میں شرکت کی با ضابطہ دعوت دیدی گئی ہے،اداروں پر یلغار اور قانون شکنی کے پلان پر پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے انکار کر دیا،تاہم نچلے درجے قیادت کی شرکت متوقع ہے،
پاکستان پیپلز پارٹی کے بھی سینکڑوں جھنڈے نظر آنے چاہئیں ،مریم نوا ز نے مولانا فضل الرحمن سے مدد مانگ لی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے کہ لاہور میں نیب پیشی کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ کے کارکنان کی تعداد کم ہو سکتی ہے کیونکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے حمزہ شہبازکو بتایا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ پنجاب حکومت کے خلاف عدم اعتما د لاکر حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ بنایا جائے تو اس پر مریم نواز نے سخت مخالفت کی تھی،جس پر مریم نواز کو اب خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ کل کے پاور شو میں حمزہ شہبا ز کوئی سوراخ کر سکتے ہیں،جس کے پیش نظر انہوں نے سارے شو کی ذمہ داری مولانا فضل الرحمن کے کندھوں پر ہی ڈال دی ہے،ادھر پاکستان پیپلز پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری مریم نواز کی ایما پر پی ڈی ایم کے کندھے پر سوار ہو کر اداروں کے خلاف پاور شو کرانا چاہتی ہیں جو کہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے،اور یہ پیغام پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے صدر حمزہ شہباز کو دیدیا گیا ہے کہ اداروں کے خلاف پاور شو انکی سیاست پر گہرا نقش چھوڑے گا اور انہوں نے بھی یقین دہانی کرا ئی ہے کہ وہ کسی صورت بھی آئینی ادارو ں کے خلاف قدم نہیں اٹھائیں
گے،اور یہ بھی اہم پہلو ہے کہ حمزہ شہباز اگاہ ہیں کہ انکے وزیراعلیٰ بننے کی تجویز پر مریم نواز نے ہی مخالفت کی تھی،ان چند تلخ حقائق پر مریم نواز سوچوں میں ہیں کہ نیب جیسے آئینی ادارے کے خلاف پاور شو کو کیسے کامیاب بنایا جائے تو اس پر انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے ذاتی طور مدد مانگی ہے،مظفر گڑھ سے ذرائع کا کہ
جے یو آئی،ف،کے مدرسہ میں لانگ مارچ،احتجاج سمیت دیگر پہلو پر قائد مولانا فضل الرحمن کا پیغام پہنچایا گیا تو اس پر طلبا ء و اساتذہ کی جانب سے گہرا ردعمل آیا ہے اور انہوں نے مولانا کو جواب دیا ہے کہ وہ ملک کے کسی ادارے کے خلاف کسی بھی احتجاج میں شریک نہ ہوسکیں گے،اس پر مولانا فضل الرحمن کافی پریشانی میں بھی
مبتلا ہیں اور وہ سابق جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حسین احمد پر شک و شہبات کر رہے ہیں کہ انہوں نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے طلباء کو اکسایا ہے،ذرائع کاکہنا ہے کہ اس سلسلہ میں مدارس میں دھڑا بندی کو ختم کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں،یہاں ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے سابق صدر آصف علی زرداری
سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان پیپلز پارٹی کی بڑی قیادت شریک نہیں ہونا چاہتی تو اعتراض نہیں تاہم کسی چھوٹے رہنما کو بھیج دیا جائے تاکہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کو نقصان کا اندیشہ نہ ہو،اس پر سابق صدر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی کچھ ٹائم باقی ہے وہ مشورہ کر کے بتا دیں گے۔