حیدرآباد(آن لائن) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بلاول بھٹوزرداری شہداء کے وارث ہیں،اقتدار کیلئے سودا بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،رانا ثناء اللہ کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دوں گا ،پی ڈی ایم کیساتھ کھڑے ہیں ،پیپلزپارٹی کو صرف بغیر مشاورت فیصلے کرنے پر اعتراض ہے ۔ ضلع بدین میں فوت ہونے والے ایم پی اے سردار بشیر احمد ہالیپوٹو ( مرحوم) کی انکے
شہر پھلکارا میں نماز جنازہ میں شرکت کے بعد اچانک حیدرآباد پہنچ کر لطیف آباد میں ایم پی اے عبدالجبار خان کے گھر جاکر انکی بہن کے انتقال پر ان سے تعزیت کی۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 23مارچ یوم پاکستان کے حوالے سے پورے ملک کے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج سے 81سال قبل لاہور کے بھٹو پارک میں آل پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے پاکستان کے قیام کیلئے قرار داد پیش کیا گیا تھا جس کی وجہ سے 14اگست1947کو ہمارا پیارا ملک وجود میں آیا ۔ ہمارا فرض ہے کہ ملک کے غریب عوام کی ترقی والے ہمارے قومی رہنماؤں کی جانب سے دیکھے گئے خواب کو پورا کریں اور غریبوں کی فلاح کے کام زیادہ سے زیادہ کریں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کے تمام رہنماؤں کو شہید کیا گیا ہو اس پارٹی کا رہنما بلاول بھٹو زرداری ایک بہادر اور جرات مند رہنما ہے جن کی قیادت پر پی پی پی کو اعتماد ہے شہادت کا ورثہ رکھنے والا اس پارٹی کا رہنما کسی سے سمجھوتہ کر کے اقتدار حاصل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تاہم انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دوں گا کیونکہ ہم پی ڈی ایم میں اتحادی ہیں ۔ ایک سوال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں اور ہمیں اس بات پر اعتراض تھا کہ کہیں کہیں پی ڈی ایم نے بلا مشاورت کے فیصلے کیے
جس پر ہم نے اعتراض کیا ہے حالیہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں جو تکرار پید ہوا ہے اس اجلاس میں لانگ مارچ کے حوالے سے فیصلہ کرنا تھا اس اجلاس کے دوران اچانک استعفوں کی بات کرنا نامناسب تھی کیونکہ کوئی بھی ایسا فیصلہ کرنے سے پہلے پی پی پی اپنے سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی کا اجلاس کر کے کارکنان کو اعتماد میں لیا ہے کہ استعفوں کو ہم اپنے آخری آپشن ایٹم بم کی طرح استعمال کریں گے جو اس نا اہل سلیکٹڈ حکومت کو ختم کر دیگا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کے
حوالے سے ہم نے مکمل تیاری کر لی تھی ۔ پی ڈی ایم کے تحت جو بھی فیصلے کیے جائیں گے وہ مشاورت کے ساتھ کیے جائیں گے۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ کراچی میں ایم این اے فیصل واوڈاکے استعفیٰ کے بعد خالی سیٹ پر پی پی پی اپنا امیدوار کھڑا کرے گی تاہم یہ کوشش ہوگی کہ پی ڈی ایم کا مشترکہ امیدوار آئے ۔ 900سے زائد آئی بی اے اساتذہ کو کانٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا
مگر بد قسمتی سے ان میں سے کچھ لوگ عدالتوں میں چلے گئے جس پر عدالت نے انہیں کا العدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈائریکٹ 17گریڈ کی اسامی پر بھرتی کرنے کی مجاز نہیں اس لیے مذکورہ ہیڈ ماسٹرکی اسامی کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پر کیا جائے تاہم ہم نے عدالت سے استدعا کی کہ گذشتہ 6سالوں سے یہ اساتذہ کانٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں اور عدلیہ اس فیصلے
پر نظر ثانی کرے جس پر عدلیہ نے کہا کہ یہ بھرتیاں قانون کیخلاف ہیں اور اس ضمن میں حکومت سندھ کی جانب سے 2018سے لیکر کوششیں کی جا رہی ہیں کہ جیسے ہیڈ ماسٹرز کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی پی مریم نواز کے 26مارچ 2021کو نیب طلب کرنے کے حوالے سے پی پی پی کی قیادت جو فیصلہ کرے گی اس پر پوری پارٹی اتفاق کرے گی۔ پاکستان میں اقتدار ایک دوسرے سلیکٹڈ کے حوالے کرنے کی تیاری سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ
پی پی پی کبھی بھی چور دروازے سے اقتدار میں داخل نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کبھی آئے گی اور پی پی پی عوام کی مقبول جماعت ہے ۔ حیدرآبا د میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو انکے جائز حقوق دے تاکہ وہ اپنے صوبے میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھا سکے ، ہم نے ماضی میں بھی ترقیاتی کام کیے ہیں اور اس وقت بھی
ترقیاتی کام کر رہے ہیں ہاں البتہ ان کی رفتار سست ہے جس کا باعث وفاقی حکومت کی نا مناسب کارکردگی ہے ۔ چاروں طرف مہنگائی کا شور ہے اور غریب عوام موجودہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنہ کر رہے ہیں ، ہمارے یہاں آمدنی کے وسائل اتنے کم ہو گئے ہیں کہ ہماری جاری اسکیمیں بھی تعطل کا شکار ہیں جس کا بڑ سبب وفاق کی جانب سے ٹیکس کی
ٹھیک وصولی نہ کرنا ہے ۔ اسی طرح صرف 8سالوں میں سندھ روینیو بورڈ نے اپنی وصولیوں کے حصول میں 10فیصد اضافہ کیا ہے اور اگر وفاقی حکومت وفاق کے ٹیکس وصول کرنے کی ذمہ داری بھی ہمیں دے گی تو ہم یہ کام بھی انہیں بہتر طریقے سے کر کے دکھائیں گے۔ کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق ایک سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر کے دوران سخت احتیاط کرنے کی
ضرورت ہے ، تمام امراض کی ادویات ہوتی ہیں اور اس مرض سے بچنے کی ادویات صرف اور صرف احتیاط ہے جب تک صورتحال کی بات ہے تو اس وقت صوبے میں مثبت کیسز کی شرح کم ہے لہٰذا صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور مشکل صورتحال میں مشکل فیصلے کیے جا سکتے ہیں ۔ اس موقع پر اے آر وائی کے مقامی رپورٹر ناصر خان کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو انکے بھائی کو پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے کی شکایت کی اس شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ڈی آئی جی حیدرآباد شرجیل احمد کھرل کو فوری طور پر ازالہ کرنے کی ہدایت کی جنہوں نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو مذکورہ پولیس اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔