اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن )اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین لفظی گولہ با ری شروع ہو گئی ۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے بلاول کے بیان پر اپنے تحفظات سے مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کر دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان تحفظات دور کرنے کے لیے درمیانی راستے کی
تلاش میں نکل پڑے۔ اس سلسے میں مولانا فضل الرحمان نے زرداری اور نواز شریف سے رابطے کیے ہیں۔ مولونا نے دونوں جماعتوں کو بیان بازی سے روکنے کی اپیل کر دی۔واضح رہےکہ پلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے استعفوںکو لانگ مارچ سے نتھی کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ کے لئے تیار تھی ،استعفوں کو کس کے مشورے سے لانگ مارچ کے ساتھ جوڑا گیا ؟،پورا پاکستان جانتا ہے کہ 26مارچ کو لانگ مارچ کی کال کیوں واپس لی گئی ،پی ڈی ایم کو متحد رکھنے کی کوشش ہو گی ،پیپلز پارٹی تین نسلوں سے کہہ رہی ہے سب کا بلا امتیاز احتساب ہوناچاہیے ،سلیکٹڈ ہونے کا خون ہماری رگوں میں نہیں البتہ لاہورمیں ایک خاندان کے بارے میں سلیکٹڈ ہونے کی تاریخ ہے جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاستدانوں ،بیورو کریٹس ، ججز اورجرنیلوں سب کااحتساب ہونا چاہیے اور ادارے کے اپنے ہی لوگ احتساب کرنے پر مامورنہیں ہونے چاہئیں ، سات دہائیوں میں پہلی حکومت ہے جس نے چیف الیکشن کمشنر سے استعفیٰ طلب کیا ہے ،الیکشن کمیشن با اختیار اور غیر جانبدار ہونا چاہیے اسے مالی خود مختاری بھی حاصل ہونی چاہیے ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے وفد کے ہمراہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے منصورہ میں ملاقات کی ۔پیپلز پارٹی کے وفد میںیوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف،نیئر بخاری ، قمر زمان کائرہ ، فیصل کریم کنڈی ،سعید غنی ،قاسم گیلانی ،سید مرتضیٰ حسن شریک ہوئے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے لیاقت بلوچ ،فرید پراچہ اورامیر العظیم سمیت دیگرموجودتھے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ،بااختیاراورخود مختارالیکشن کمیشن کے قیام، انتخابی اصلاحات ،مسئلہ کشمیر سمیت سینیٹ کے معاملات بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔دونوں جماعتوں کی قیادت میںاتفاق رائے پایا گیا کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے اوراس وقت معیشت کے حالات انتہائی سنجیدہ ہیں