لندن(آن لائن )برطانوی فرم براڈ شیٹ کے چیف ایگزیکٹو کاوے موسوی نے تعجب کا اظہار کیا ہیکہ براڈ شیٹ کمیشن نے تحقیقات کے لیے ان سے رابطہ ہی نہیں کیا۔لندن میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کاوے موسوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو مکمل حقائق جاننے کا حق ہے، انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر
بھی آنا چاہیے۔کاوے موسوی کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ کمیشن حقائق جاننے کیلیے سنجیدہ ہے تو میں مدد کرسکتا ہوں اور پاکستان کو 70 ملین ڈالر کا نقصان کیوں ہوا، اس کی مکمل کہانی سْنا سکتا ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان جائے بغیر’ آن لائن گواہی’ دے سکتے ہیں، کمیشن کو آگاہ کردیا ہے کہ پاکستان کو ایک ملین پاؤنڈ براڈ شیٹ کو ابھی ادا کرنے ہیں، لندن ہائی کورٹ نے عدم ادائیگی پر براڈ شیٹ کی درخواست پر پاکستان ہائی کمیشن کے اکاؤنٹس منجمند کر دیے ہیں۔سربراہ براڈ شیٹ کا کہنا ہیکہ ان کا خیال تھا کہ کمیشن نیک نیتی سے بنایا گیا لیکن وہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا نظر آرہا ہے، اسکینڈل کے مرکزی کردار کی گواہی کے بغیر حقائق کیسے سامنے آسکتے ہیں، کمیشن کے ریکارڈ سے براڈ شیٹ کو 1.5 ملین پاؤنڈ کی ادائیگی اور تمام ریکارڈ کا غائب ہوجانا مضحکہ خیز ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے حکومت پاکستان کو دھوکہ دینے کے لیے جیری جیمز کو رقم ادا کردی ہے، غلط ادائیگی کا دفاع کرنے میں 20 ملین ڈالر کے قانونی اخراجات بھی ادا کرنے پڑے۔ کاوے موسوی نے بتایا کہ 2000، میں جنرل مشرف کے دور اقتدار میں براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، جس کا کام نواز شریف سمیت دیگر سابق حکمرانوں کے خفیہ اثاثے تلاش کرنا تھا۔