اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نااہلی کیس میں سابق وزیر اعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی اوران کے بیٹے حیدرگیلانی سے جواب طلب کرلیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے ترمیم شدہ درخواست میں ایم این ایزفہیم خان اورجمیل احمد کوفریق بنادیا۔ پیر کو ممبرپنجاب الطاف ابرہیم کی سربراہی میں4 رکنی کمیشن نے یوسف رضاگیلانی کے خلاف درخواست پرسماعت کی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور علی حیدر گیلانی کے وکلاء الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ تحریک انصاف نے ترمیم شدہ درخواستیں جمع کرا دیں ۔ ملیکہ بخاری نے کہاکہ درخواست میں ویڈیو میں موجود دونوں ایم این ایز کو فریق بنایا گیا ہے، ہماری نظر میں فہیم خان اور جمیل احمد گواہ ہیں، کمیشن کی ہدایت پر گواہان کو فریق بنایا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کمیشن سمجھتا ہے کہ کوئی رکن اسمبلی ملوث ہے تو اسکے خلاف تحقیقات کرے۔ ممبر کے پی ارشاد قیصر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے حکم پر من و عن عمل نہیں ہوا۔ ملیکہ بخاری نے کہاکہ انتخابی عمل میں شفافیت آپکی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمیشن نے ملیکہ بخاری کو تنبیہ کی کہ آہستہ آواز میں تحمل سے بات کریں۔ ملیکہ بخاری نے کہاکہ الیکشن کمیشن پتہ کرے کہ ویڈیو میں کون لوگ تھے یہ درخواست گزار کا کام نہیں ہے۔ممبر پنجاب الطاف براہیم نے کہاکہ ہم ویڈیو میں موجود لوگوں کی شناخت نہیں کرسکتے۔الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے وکیل سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔ الیکشن کمیشن ممبر پنجاب نے کہاکہ ویڈیوز میں کسی کا چہرہ واضح نہیں ہے۔دور ان سماعت الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی نئی درخواست کو کیس کا حصہ بنا لیا۔ وکیل یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ تحریک انصاف کی درخواست پر میرے اعتراضات ہیں جس پر الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ اپنے اعتراضات اپنے
جواب میں تحریری طور پر دیں۔ ترمیم شدہ درخواست پر علی حیدر گیلانی کے وکیل نے اعتراض اٹھا دیا ۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہاکہ جس حد تک درخواست ہے اس کا جواب دیں۔ وکیل ملک جاوید نے کہاکہ درخواست میں یوسف رضا گیلانی پر کوئی الزام نہیں۔ وکیل یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ درخواست کے قابل سماعت نہ ہونے پر دلائل دونگا۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے 5 اپریل تک جواب
جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پانچ اپریل تک ملتوی کر دی ۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی رکن ملیکہ بخاری نے کہاکہ عمران خان کے لئے دعاگو ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی عوام کا کیس لیکر آئے ہیں،تین مارچ کو پاکستان کی عوام کا اعتماد چوری ہوا،پاکستان کا اآئین کو جھنجھوڑا گیا ،عوام کی ساکھ کو مجروح کیا گیا ،
عوام نے دیکھا کہ نا اہل وزیراعظم نے پاکستان کے ممبران پارلیمنٹ کے ضمیر خریدے ۔ انہوںنے کہاکہ یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینٹ نہیں بنے لیکن کیس کو آگے بڑھائیں گے ،ہماری ذمہ داری ہے جب پارلیمنٹ میں چوری کا عنصر آئے ہم رکاوٹ بنیں ،ہم نے ترمیمی پٹیشن پیش کی ،الیکشن کمیشن پر آئینی زمہ داری ہے کہ انتخابی عمل میں شفافیت آئے،الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داری ادا کرنے
میں فیل ہے ،یہ کرپٹ پریکٹس کو نہیں روک سکے ۔ انہوںنے کہاکہ علی گیلانی نے ٹی وی پر آ کر سب مان لیا ،آئینی ادارے کو چاہیے تھا انکو نا اہل کرتا ،آئینی ادارہ آئینی زمہ داریاں ادا نہیں کر پا رہا۔فرخ حبیب نے کہ اکہ جس انداز سے واردات ڈالی گئی اس پر علی گیلانی کی ویڈیو بطور ثبوت موجود ہے،الیکشن کمیشن کے پاس موقع یے کہ اس کیس کو مثال بنائیں،ان ثبوتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوںنے کہاکہ یہ لوگ اوپن اور ٹریس ایبل بیلٹ پیپرز کے خلاف اس لیئے تھے،انہوں نے خرید و فروخت کا بازار گرم رکھا،ٹوٹ بٹوٹ کی لڑائی پڑ گئی ہے،یہ اخلاقی معاملے کت علاوہ قانونی معاملہ بھی ہے،الیکشن کمیشن نے ڈسکہ کا فیصلہ دیا،الیکشن کمیشن اس معاملے پر بھی فیصلہ سنائے۔