لاہور (آن لائن)گزشتہ چند روز کے دوران یوکے وائرس سے پھیلنے والی کورونا کی تیسری لہر خطرناک حد تک بے قابو ہونے لگی ہے مگر اس کے برعکس نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے ہزاروں وفاقی سرکاری ملازمین کی زندگیاں داؤ پر لگادی ہیں اور جہاں ایک طرف یونیورسٹیاں، کالجز ودیگرتعلیمی ادارے مکمل بنداور کاروباری
مراکز شام 6 بجے بند کرنے کے اعلان پر عملدرآمد سختی سے شروع کردیا گیا ہے وہیں صوبائی سرکاری ملازمین کے برعکس وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے 50 فیصد ورک فرام ہوم کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہ کیا جاسکاہے جس پر ان کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ جیسی شخصیات کورونا سے محفوظ نہیں تو کوئی بھی محفوظ نہیں لہٰذااین سی او سی آج ہی وفاقی ملازمین کیلئے 50 فیصد ورک فرام ہوم کا حکم جاری کرے کیونکہ وفاقی سرکاری ملازمین لوہے کے بنے ہوئے نہیں نیز اگروفاقی حکومت نے بدترین صورتحال کا فوری نوٹس نہ لیا اور وفاقی سرکاری ملازمین کورونا کی تیسری لہر کا شکار ہوئے تو اس کی ذمہ داری این سی او سی اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز نے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بقول حکومت یو کے وائرس کے باعث پھیلنے والی کورونا وائرس کی تیسری لہر پہلی دونوں لہروں سے زیادہ خطرناک اور تیزی سے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے حتیٰ کہ وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ سمیت کئی دیگر وی وی آئی پی شخصیات سے بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکی ہیں اور جہاں ایک طرف کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی آنے سے روزانہ مریضوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے وہیں اموات کی شرح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن اس دوران
سب سے زیادہ خوفناک امر یہ ہے کہ وفاقی سرکاری ملازمین سے سو فیصد سٹرینتھ کے ساتھ دفتری ڈیوٹی لی جارہی ہے اور ان کیلئے ایس او پیز پر عمل کرنا بھی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور دیگر صوبوں کے صوبائی سرکاری ملازمین کیلئے 50 فیصد ورک فرام ہوم کا حکم نامہ جاری کرکے اس پر عملدرآمد کروایا جارہا
ہے لیکن شاید حکومت وفاقی سرکاری ملازمین کو لوہے کا بنا ہوا تصور کررہی ہے اسی لئے ابھی تک ان کیلئے 50 فیصد ورک فرام ہوم کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افسران خود تو لمبی لمبی سرکاری گاڑیوں میں محفوظ سفر کرتے ہیں مگر ان کے برعکس چھوٹے سرکاری ملازمین کوروزانہ ڈیوٹی پر آنے جا نے
کیلئے بسوں ویگنوں پر دھکے کھانے پڑتے ہیں جن میں سماجی فاصلہ، جسمانی دوری، ہینڈ واشنگ، سینیٹائزنگ وغیرہ اور دیگر ایس او پیز کا تصور تک نہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح دیگر تمام شعبہ جات کیلئے کورونا سے بچاؤ کی حفاظتی، تدارکی، احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہے اسی طرح وفاقی سرکاری ملازمین اور ان
کے بیوی بچوں و اہل خانہ کا بھی خیال کرے کیونکہ اگر ڈیوٹی کیلئے آتے جاتے ہوئے کوئی وفاقی سرکاری ملازم کورونا کا شکار ہوا تو وہ دیگر دفتری ساتھیوں اور اہل خانہ کو بھی کورونا میں مبتلا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو پہلے مہنگائی مار رہی ہے اب انہیں کورونا سے نہ مروایا جائے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ صوبائی سرکاری ملازمین کی طرح آج ہی وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے بھی 50 فیصد ورک فرام ہوم کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ وہ کورونا کی تیسری خطرناک لہر سے بچ سکیں۔