اسلام آباد(آن لائن) فیڈرل بورڈ نے میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحانات سال میں دو دفعہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس طرح طلباء سال میں دو دفعہ امتحان دے کر اپنے گریڈ بہتر کر سکیں گے۔ ماہر تعلیم عرفان طالب نے فیڈرل بورڈ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے لیکن اسی بورڈ کے اس اعلان پر کہ آٹھویں
جماعت کا بھی بورڈ امتحان ہو گا اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دنیا میں دسویں گریڈ سے پہلے کسی بھی مقابلے کے امتحان میں بچوں کو نہیں پرکھا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں پر ایک صحت مند مقابلے کا رحجان پایا جاتا ہے نہ کہ دوسروں کو نیچا دکھا کر خود آگے بڑھا جائے۔” دوسرے اپنے سے آگے ” کے اصول کی پیروی کی جاتی ہے۔ اور یوں صحت مند معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ صوبوں میں قائم بورڈ بھی فیڈرل بورڈ کی تقلید کریں اور یوں تعلیمی ماحول میں بہتری پیدا کرنے میں معاون ہوں۔ میٹرک اور ایف اے /ایف ایس سی کے امتحانات میں نمبروں کی دوڑ ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ نمبر لے کر میڈیکل یا انجنئرنگ کالج میں داخلہ لیا جا سکے۔اس دوڑ کو جیتنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں سرفہرست نقل کا استعمال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری تعلیم کا معیار روزبروز گر رہا ہے۔ نقل کی روک تھام کے لئے میٹرک اور ایف اے/ایف ایس سی کے بورڈ کے امتحانات کی ترتیب ایسی رکھی جائے تاکہ طلباء دو سالوں میں آٹھ مضامین چار دفعہ اپنی تیاری کے مطابق دو دو یا تین تین مضامین کا امتحان دیں۔ جب وہ مکمل تیاری سے امتحان دیں گے تو انہیں نقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی اور انہیں ان مضامین پر کلی عبور بھی ہو گا۔ اس کے علاوہ میٹرک اور ایف ایس سی میں سائنس مضامین
کے علاوہ اکنامکس، قانون، فلسفہ اور دیگر مضامین کی بھی اجازت دی جائے۔ یوں طلباء کی ذہنی نشونما کے علاوہ ان کو زندگی کی مختلف جہتوں کا علم بھی ہو گا۔ میٹرک میں آٹھ کے بجائے چودہ مضامین تک لینے کی اجازت ہونی چاہئے۔امتحان میں نمبروں کے بجائے گریڈ دئے جائیں تاکہ نمبروں کی دوڑ ختم ہو۔