لاہور(این این آئی)ملک میں میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا، تمام سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بند رہیں گے، یوم پاکستان کے موقع پر 23مارچ بروز منگل کو پورے ملک میں عام تعطیل ہوگی۔عام تعطیل کے باعث تمام سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بدن رہیں گے۔پنجاب سول سیکرٹریٹ کے تحت بھی تمام دفاتر اور تمام ادار ے بند
ہوں گے۔ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے اس سلسلہ میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کسی کے این آر او نہیں دیں گے، سیاسی مخالف سے ملنے میں کوئی بری بات نہیں لیکن ہمارے سیاسی مخالفیں کی سربراہی چوروں کے ہاتھوں میں ہے،حلیم عادل شیخ پر کیس بنا رہے ہیں اسے جیل میں ڈال رہے ہیں،پیپلز پارٹی نے کیسی سیاست کرنی ہے اس کا جواب وہ خود دیں گے،سندھ کے ایک وزیر نے اسمبلی میں جواب دیا کہ سندھ کی بڑی مقدار میں گندم چوہے کھا گئے ہیں،عدلیہ میں اصلاحات کے بغیر ملک کو صحیح راستے پرلگانا بڑا مشکل ہوگا،ماضی میں وزارت بحری امور کو بے حد نظر انداز کیا گیا جس کے باعث اس شعبے کو بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا مگر اب موجودہ حکومت کی جانب سے کی گئی اصلاحات کی وجہ سے معاملات درست ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس میں اجلاس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان، نائب صدر طاہر منظور چوہدری، وزیر صنعت و تجارت و سرمایہ کاری میاں اسلم اقبال، سیکریٹری برائے وزارت بحری امور رضوان احمد، ممبر کسمز
(آپریشنز) سید محمد طارق ہدیٰ،چیئرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن شکیل احمد مانگنیجو، چیئر مین کراچی پورٹ ٹرسٹ نادر ممتاز وڑائچ،چیئرمین پارٹ قاسم اتھارٹی ریئر ایڈمرل (ر) سید حسن ناصر شاہ اور لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبرا ن اور سابق صدور نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے مزید
کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت تمام اختیارات صوبوں کو منتقل کر دیئے گئے جس سے بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ ماہی گیری کی صنعت دنیا بھر میں تجارت کے اعتبار سے تیسری بڑی صنعت ہے مگر تمام تر وسائل کے باوجود اس شعبے کی برآمدات میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس شعبے
کے لئے کراچی پورٹ ٹرسٹ پر جگہ لیز پر فراہم کی گئی ہے مگر پھر بھی اس سے خاص فرق نہیں پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی 90فیصد کلیکشن بندرگاہوں سے ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ زیادہ ترتجارتی سامان کو پورٹ کے ذریعے ہینڈل کیا جاتا ہے،اسی لئے ان کی وزارت دیگر تمام وزارتوں سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا
کہ ڈیمانڈ بڑھنے کی وجہ سے کنٹینرز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں، ایسی پالیساں ترتیب دی جارہی ہیں جوآنے والے وقت میں بھی جاری رکھی جا سکیں گیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اصلاحات کے ذریعے بڑی تیزی سے اس شعبے کی کارکردگی بہتر بنانے میں سرگرم عمل ہیں۔ وہ
لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان، نائب صدر طاہر منظور چودھری، ممبر کسٹم(پالیسی) سید حامد علی،چیئر مین کراچی پورٹ ٹرسٹ نادر ممتاز وڑائچ،چیئر مین پورٹ قاسم اتھارٹی ریئر ایڈمرل (ر) سید حسن ناصر شاہ، لاہور چیمبر کے سابق
عہدیداروں اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ صدر لاہور چیمبر میاں طارق مصباح نے کہاکہ شپنگ کمپنیوں کی جانب سے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے نتیجے میں امپورٹرز کو کنٹینرز کی کلیئر نس میں تاخیر اور اضافی چارجز جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ٹرمینل ہینڈلنگ چارجز، پورٹ
اسٹوریج چارجز اور کنٹینر ڈیٹنشن چارجز کو بھی معقول بنانے کا مطالبہ کیا جن میں حالیہ کچھ عرصے میں ضرورت سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شپنگ کمپنیاں ملک کے دیگر شہروں میں کنٹینرز کو بھیجنے کیلئے کنٹینر سکیورٹی چارجز کی وصولی میں غیر مساوی سلوک کرتی ہیں لہٰذا یکساں سکیورٹی چارجز مقرر کئے جائیں۔