اسلام آباد(آن لائن)مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی ”چیرپھاڑ“ کرنیوالوں کے ہاتھوں میں اسے مزید نہیں رہنے دینگے، پی ڈی ایم متحداورقائم ہے جو ملک کو نیا سیاسی نظام دے گی، پاکستان کی ہر جمہوری پارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں،پیپلزپارٹی کو اختلاف رائے کا حق
ہے،استعفوں پر اس کا جواب بھی جلد آجائیگا، پی ڈی ایم کسی حکومت کو صرف ہٹانے کے لیے نہیں نظام تبدیل کرنے آئے ہیں،جب تک ملک آئین کے مطابق نہیں چلے گا، نیا سیاسی نظام نہیں آئے گا یہ ملک نہیں چلے گا،سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ن لیگ کو دیا گیا، اعظم تارڑ پر سب نے اتفاق کیا ہے،ہم کونسل آف ایلڈرز میں کوئی نام نہیں دیا، یہاں کوئی قبیلہ نہیں ہے، پارلیمنٹ میں کمیٹیاں ہوتی ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ملک بھر میں پی ڈی ایم کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہورہی ہیں اورآج بہت سے افراد نے سوال اٹھائے ہیں تاہم ان تمام سوالوں کا جواب یہ ہے کہ پی ڈی ایم متحد اور قائم ہے جو ملک کوایک نیا سیاسی نظام دے گی،جب تک الیکشن چوری ختم نہیں ہوگی، جب تک آئین توڑنا ملک سے غداری نہیں ہوگا اس وقت تک ملک نہیں چلے گا،ہمیں اقتدار نہیں چاہیئے، ہم صرف اور صرف نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں،پی ڈی ایم نے اتفاق رائے سے تمام فیصلے کیے ہیں،استعفوں پر اتفاق رائے قائم نہیں ہوسکا ہے، پیپلز پارٹی کو مہلت دی گئی ہے کہ آپ سی ای سی سے اجازت لیں،آج ملک کے لئے، عوام کے لئے اس نظام سے جس کا کوئی ادارہ نہیں چل رہا۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اس وقت حکومت میڈیا، پارلیمنٹ، الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہے،پی ڈی ایم کی کامیابی ہے کہ بند
کمروں کی باتیں اب سرعام ہورہی ہیں،اب مقدس گائے کوئی نہیں ہے، ہر بات ببانگ دہل ہورہی ہے،پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے، بن سکتا ہے اور نہیں بھی بن سکتا، یہ بعد کی بات ہے،پی ڈی ایم اپنا سفر جاری رکھے گی، اس ملک کے وزیراعظم نے سپیکر کو خط لکھا ہے جو خود ایوان میں نہیں آتا،سپیکر کو روایات، آداب اور قواعد
تک کا پتہ نہیں ہے، یہ دونوں جاہل ہیں،جس نے ڈسکہ میں ووٹ سمیت عملہ اٹھالیا وہ وزیراعظم انتخابی اصلاحات کا خط لکھ رہا ہے،اب ایک گھر میں خطوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے،آپ اصلاحات چاہتے ہیں تو ڈسکہ ووٹ چوری کرنے والوں کو پکڑیں، کیمرے لگانے والوں کو پکڑیں،الیکٹرانک مشینوں کو اگر کوئی اٹھا کر لے گیا تو کیسے اس
کا تدارک کریں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو الیکشن چوری کرنے میں ملوث ہیں وہ اب الیکٹرانک ووٹنگ کی بات کررہے ہیں،جس طرح بھیڑیا جب بھیڑوں کی نگرانی کرے تو اس کا انجام سب کو پتہ ہے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ انٹرا پارلیمانی کمیٹی، اور الیکشن اصلاحات کی بات کی جارہی ہے،جس پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں چلتا،
جس سپیکر کے سامنے اپوزیشن رہنماؤں کو گالیاں نکالی گئیں،سپیکر اگر اختیارات اور آداب کا معلوم ہے تو پھر یہ الفاظ حذف کئے جائیں ورنہ بے شرمی کے ساتھ نوکری جاری رکھیں،جس ایوان میں عوامی ایشوز اٹھانے پر روکا جائے تو پھر سپیکر پر کون اعتماد کرے گا،جسے اپوزیشن کی خالی نشستیں نظر نہیں آتی، ارکان اسمبلی پر اسی
احاطہ میں ایک جھتہ حملہ آور ہوتا ہے،سپیکر خاموش رہتا ہے، لیڈر آف دی ہاؤس اسی روز خطاب میں نام لے کر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے،اسی سپیکر نے پارلیمنٹ لاجز میں میڈیا پر پابندیاں لگادی گئیں،ہم نے سپیکر سے پروڈکشن آرڈرز تک مانگنے چھوڑ دیئے ہیں،آج پی ڈی ایم اپنے نظریے پر، اپنے مقصد پر قائم ہے اور آگے بڑھے
گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہاکہ سی پیک میں 29 ارب کی سرمایہ کاری لگائی گئی، مہنگائی ختم کی، دہشت گردی کا خاتمہ کیا،ان سے پوچھتے ہیں جنہوں نے ان نااہل لوگوں کو مسلط کیا گیا کہ عوام کا کیا قصور تھا،اگر ترقی ساڑھے چھ فیصد پر چلی جاتی تو ہم خوش ہوتے،مگر ہم سے کامیابی چھین
کر ان کو دی گئی جنہوں نے ملک کو چیر پھاڑ دیا،آج قوم آپ سے جواب مانگتی ہے بھارت ساڑھے گیارہ پر ترقی کررہا ہے اور ہم منفی چار پر چل رہے ہیں،پاکستان کی اس معاشی تباہی کا کون ذمہ دار ہے؟ ایسی صورت حال رہی تو ہم نیپال اور سری لنکا بن جائیں گے،ایسی صورت میں ایٹم بم شم کام نہیں آئے گا، اس کا جواب کون دے گا،کون
جواب دے گا کہ 3 سال میں برآمدات ہمارے دور سے کم ہوگئیں،کون جواب دے گا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری تیس فیصد گر چکی ہے،ایک ہزار ارب کا ترقیاتی بجٹ 500 ارب کردیا گیا ہے،اعلی تعلیم اور صحت کا بجٹ کم کردیا گیا،دفاعی بجٹ میں اضافے کے لئے ہمارے پاس کچھ نہیں اور دو سال سے فریز کردیا گیا۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی
کی ملک میں وہ شرح ہے جو گزشتہ پچیس سال میں نہیں تھی،کون جواب دے گا کہ سی پیک کا ایک نیا منصوبہ یہ شروع نہیں کرسکے،ہمارے دور کے ایک منصوبہ کو بھی مکمل نہیں کیا گیا،کون سقوط کشمیر کا جواب دے گا؟ وزرا سوائے جگتوں کے کچھ نہیں کرتے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کبھی چین، کبھی امریکہ، کبھی سعودیہ کا ماڈل بتاتے ہیں مگر آپ کا ماڈل صرف تباہی و بربادی ہے،ہم یہ ملک آپ کے پاس مزید نہیں رہنے دیں گے۔