اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظر ثانی کیس براہ راست نشریات کی درخواست پرسماعت ایک دن کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ بدھ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ نے کیس پر سماعت کی ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کا حوالہ بھی دیا اورعدالت سے استدعا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کیس کی
کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست مسترد کی جائے،دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہ آپ کے دلائل مضبوط ہیں انکاجائزہ لینے کی ضرورت ہے،دوران سماعت جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی دلائل دینے کے لئے روسٹرم پر آگئی،سرینا عیسیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی عدالتوں میں بہت مدد کرتی رہی ہوں،میرے شوہر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے تو انکی مدد کرتی تھی، پہلے کبھی تصویر نہیں بنی تھی،اب عدالت آتے جاتے میری ویڈیوز بنائی جاتیہیں، ایف بی آر جاتی تھی تب بھی میری ویڈیوز بنائی جاتی تھی،وزیراعظم عمران خان اور وزیر قانون نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جسٹس فائز عیسی کو راستے سے ہٹانے کے لیے غیر قانونی اقدامات کیے گئے، میرے ساتھ حکومتی عہدیداروں کا رویہ تضحیک آمیز ہے، اپنی رقم سے خریدی جائیداد راتوں رات میرے شوہر کی بنادی گئی، وزیراعظم عمران خان سے زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہوں،فروغ نسیم نے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے عہدے کا نا جائز استمعال کیا،کبھی وزیر کبھی وکیل فروغ نسیم عدالت کیساتھ کھیل رہے ہیں، عمران خان میں شکست تسلیم کرنے کا حوصلہ نہیں، جون 2020 تک کے میرے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی حاصل کی گئی، فروغ نسیم اور انور منصور ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے رہے، شہزاد اکبر نے نوکری شروع کی تو انکی تنخواہ 35 ہزار تھی،شہزاد اکبر سے 22 سال پہلے سے نوکری کر رہی ہوں، شہزاد اکبر آج امیر آدمی ہیں لیکن کبھی اثاثے ظاہر نہیں کیے،شہزاد اکبر کے حوالے سے ہر سچ پر پردہ ڈالا جا رہا ہے، نیب ایف آئی اے اور ایف بی آر شہزاد اکبرکے معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟ آغا افتخار نے سپریم کورٹ جج کو قتل کرنے کی دھمکی دی،آغا افتخار کیس میں شہزاد اکبر کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا، عدالت حکم دے تو براہ راست کوریج کا بندوبست کر سکتی ہوں۔