سکھر(آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے ایک بار پھر استعفیٰ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کے مسائل کا حل استعفے نہیں بلکہ انصاف ہے اگر ہم استعیفے دے دیتے اور ضمنی و سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ کردیتے تو حکمرانوں کا اس طرح ایکسپوز نہ کرپاتے جس طرح اب ان کو
عوام کے سامنے ایکسپوز کیا ہے اور سارے الیکشن جیت کر ہم نے ثابت کردیا ہے کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر کی احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سید خورشید شاہ کا مزی کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لانگ مارچ کا مقصد عوام کو یقین دلانا ہے کہ ہم ان کے دکھ و مسائل میں ساتھ ہیں ان کو جگانے کی ضرورت نہیں ہے قوم جاگی ہوئی ہے صرف اس ملک میں انصاف جاگ جائے تو خود بخود بہت کچھ ہوجائے گا اور کسی کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اسٹیبلشمنٹ ،پارلیمنٹ اور میڈیا سب اپنا کام کرنے لگیں گے ان کا کہنا تھا کہ پہلے ریاست کے تین ستون پارلیمنٹ ،عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ تھے مگر میڈیا نے چوتھے ستون کے طور پر خود کو منوایا مگر افسوس ہے کہ اس وقت وہ بھی کمزور ہے اس وقت ملک میں پارلیمنٹ ،اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا کی کوئی اہمیت نہیں ہے صرف عدلیہ ایسا ستون ہے جو انصاف دینا شروع کرے تو ملک کا کوئی مسئلہ باقی نہیں رہے گا کوئی نوجوان بے روزگارنہیں رہے گا کوئی مزدور بھوکا نہیں سوئے گا پاکستان کی بقاء اور سالمیت کا اب واحد راستہ انصاف ہے اور اب گیند عدلیہ کی کورٹ میں ہے کہ وہ کیسے انصاف شروع کرتی ہے اگر اس نے انصاف شروع کردیا تو ملک کے 22 کروڑ عوام اس کے پیچھے کھڑے
ہونگے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جسٹس منیر سے لے کر آج تک جتنے واقعات پیش آئے ہیں ان کی ساری بات عدلیہ پر آتی ہے ان کا کہنا تھا کہ عمران اور اس کی حکومت سے کوئی بعید نہیں کیونکہ جب عمران خان نے یہ کہہ دیا کہ کم واٹ مے تو اسکا کیا مطلب نکلتاہے ان لوگوں کو کوئی برا بھلا کہے گالیاں بھی دے تو ان کو کوئی
فرق نہیں پڑتا ان کا کہنا تھا کہ یہ تو سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں پی ڈی ایم کے 42 ووٹ تو آئے اگر 80 بھی آتے اور پی ٹی آئی کے 19 ووٹ نکلتے تو نتیجہ یہی آنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 80 ووٹ لیے ہیں اور پی ڈیم ایم کو 19 ووٹ ملے ہیں ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے عدلیہ لوگوں کو انصاف دے گی اور اس کے نتیجے میں ریاست کے باقی تینوں سن بھی اپنا اپنا کام شروع کریں گے۔