اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر موجود ایک درخت سیاحوں کی نگاہوں کا مرکز بن گیا۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر ایک نوجوان وی لاگر نے اس درخت سے متعلق ویڈیو پوسٹ کی ہے۔اس کے مطابق یہ درخت
سیالکوٹ سیکٹر میں پاکستان کے صوبہ پنجاب اور مقبوضہ کشمیر کو الگ کرنے والی ورکنگ بائونڈری کی لکیر پر موجود ہے۔لکیر پر موجود ہونے کی اس منفرد خصوصیت کے باعث یہ درخت دونوں اطراف کے سیاحوں کی نگاہوں کا مرکز بنا ہوا ہے، یہ مقام مقبوضہ کشمیر کے علاقے سچیت گڑھ اور پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے بیچ میں ہے۔دونوں اطراف کے لوگ اس درخت کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں، جبکہ ایک دوسرے سے حال احوال بھی لیتے ہیں۔ ورکنگ بائونڈری کو چھوٹی اینٹوں کی مدد سے علیحدہ کیا گیا تاہم یہاں کچھ اینٹیں درخت کے پیٹ میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں ورکنگ بائونڈری پر اپنی جانب شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے شعر کی یہ لائن لکھی ہوئی ہے، سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا۔اس کے عین سامنے پاکستان کی جانب سے یہ جواب لکھا گیا ہے مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا۔اس مقام سے مقبوضہ کشمیر کا علاقہ جموں 30 کلومیٹر جبکہ سری نگر 340 کلومیٹر دور ہے جبکہ پنجاب کا شہر سیالکوٹ تقریباً 12 کلومیٹر دور ہے۔