جمعہ‬‮ ، 24 جنوری‬‮ 2025 

ملک کو لوٹنے والوں کے ساتھ سمجھوتہ کرکے نہیں چل سکتے، پہلے دبائو قبول کیا اور نہ آئندہ دبائو میں آئوں گا

datetime 11  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے دبا ئو قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباو میں آئوں گا، نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا،ا جلاس کے دوران ملکی سیاسی و معاشی صورتحال

کا جائزہ لیا گیا، چئیر مین سینٹ انتخاب سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق وزریر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا، وفاقی وزرا اور پارٹی رہنما بھی شریک ہوئے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر حکومتی رہنماں کو متحرک رہنے کی ہدایت کر دی۔ذرائع کے مطابق کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے لانگ مارچ کے پیش نظر حکومتی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، کور کمیٹی نے وفاق اور صوبوں میں گورنننس پر تحفظات کا اظہار کیا، کور کمیٹی کا کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق عامر کیانی اور سیف اللہ نیازی نے ملک بھر میں پارٹی تنظیمی امور پر بریفنگ دی۔ اس دوران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کریں۔اجلاس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) لانگ مارچ کا مقصد عوامی مفاد نہیں، این آر او کا حصول ہے، پہلے دبا قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباو میں آئوں گا۔ اپوزیشن احتجاج کی سیاست کے زریعے ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال میں بہت محنت اور مشکل

سے معیشت کوسنبھالا ہے۔ میں میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ یاد رکھیں ہم اقتدار کے لیے نہیں، نظام کی تبدیلی کے لیے آئے ہیں، ہم ملک کو لوٹنے والوں کے ساتھ سمجھوتہ کرکے نہیں چل سکتے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے، ہمیں عوامی حمایت حاصل ہے کسی بھی

میدان میں پیچھے نہیں ہٹیں گے،۔عمران خان نے کہا کہ ہماری ترجیحات عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ مہنگائی سمیت مسائل سے آگاہ ہوں۔ ہم نے معیشیت کو ٹریک پر کھڑا کر دیا ہے۔ معیشت کا ڈھانچہ ٹھیک نہ ہو تو وقتی ریلیف کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو دے تو نا جائز سہارے ڈھونڈے جاتے ہیں، ہمارے نبی کریمؓ نے فرمایا ہم سے پہلے بہت سی قومیں تباہ ہوئیں، قوموں کی تباہی کا سبب طاقتور اور کمزور کیلئے مختلف قوانین ہونا تھا۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…