لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 75میں پولنگ کرانے کا فیصلہ کیا تو سارے حلقے میں پولنگ کرانا ہو گی ،بیمار نواز شریف لندن میں بیٹھا ہے لیکن ہر پولنگ اسٹیشن پر اس کے نام کی گونج ہے ، سلیکٹڈ ، ریجکٹڈ ، نا اہل ،نا لائق کا اور نیب کا کرپشن کرپشن
کا بیانیہ مسترد ہوا جبکہ نواز شریف کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو پورے ملک میں کامیاب ہوا ہے ،الیکشن کمیشن خود چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے ،الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز نا اہل اور نا لائق حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے ، امید ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرے گا اور جعلی حکومت کا آلہ کار نہیں بنے گا ، اس ادارے کی جو بے توقیری ہوئی ہے یہ اپنی عزت کے لئے مافیاز کے خلاف کھڑا ہوگا اور انصاف فراہم کرے گا ، اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو سکون کا سانس نہیں لینے دوں گی اور اب یہ لوگ میر ادوسرا روپ بھی دیکھیں گے ، خلائی مخلوق کیلئے ایک ہی پیغام کہ جس طرح والدین بدنامی کرانے پر نا خلف اولاد کو عاق کر دیتے ہیں ادارے کی عزت کے لئے مستقبل کے لئے سبق سیکھیں ، الیکشن چوری کرنے اور دو قیمتیں جانیں ضائع ہونے کی ایف آئی آر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف کاٹی جانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احسن اقبال، پرویز رشید،رانا ثنا اللہ ،اویس لغاری، سائرہ افضل تارڑ او ردیگر کے ہمراہ ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ مریم نواز نے کہا کہ پارٹی رہنمائوں، کارکنوں اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنہوںنے ڈسکہ، وزیر آباد اور نوشہرہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے قائد
نواز شریف کے بیانیے کی حمایت کی بلکہ ووٹ کی عزت کے لیے پوری جنگ لڑی۔رہنمائوں، کارکنوں اور عوام نے نہ صرف خوف و ہراس کا سامنا کیا بلکہ ڈٹے رہے ،عوام اور کارکنوں نے نہ صرف ووٹ دیا بلکہ آخری وقت تک اپنے ووٹ پر پہرہ بھی دیا، وہ سمجھ رہے تھے کہ رات کاوقت ہوگا تو جو چاہے کرسکیں گے لیکن ڈسکہ،
وزیر آباد اور نوشہرہ کی عوام جاگتے رہے کیونکہ کارکن ووٹ چوروں کے چہرے پہچان چکے تھے اور مگر مچھ کے منہ سے اپنی تینوں نشستیں کھینچ کر لائے ہیں ۔ حکمرانوں نے ایک سیٹ کی خاطر دو قیمتیں جانیںضائع کیں ، دو قیمتیں جانیں حکمرانوں کے خوف ، دھاندلی اور دھونس کی نظر ہو گئیں ۔ میں متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت
کرتی ہوں اور ان سے اظہار ہمدردی کیلئے ڈسکہ بھی جائوں گی ۔مریم نواز نے حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ نوشہرہ میں مسلم لیگ (ن) کے شیر وں نے انہیں گھر میں گھس کر مارا ہے اور فتح یاب ہوئے ہیں،خیبرپختونخوا ہ میں بھی نواز شریف کا بیانیہ سرایت کرگیا ہے اور لوگ اسے تسلیم کرتے ہیں اور لوگ نااہل حکمران جماعت سے
تنگ آچکے ہیں اور اب اس سے نجات چاہتے ہیں، یہ شکست حکمرانوں کے لئے موت سے بد تر ہے کیونکہ جہاں پر مسلم لیگ (ن) کا ذکر ہوتا ہے یہ حواس باختہ ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کا وجود خطرے میں پڑجاتا ہے ، انہیں معلوم تھا کہ ہم ہارے ہوئے ہیں لیکن اتنے برے طریقے سے ہاریں گے اس کا انہیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا ۔ انہو
ںنے کہا کہ جب انہوں نے اپنے کیمپس خالی اور مسلم لیگ (ن) کے بھرے ہوئے دیکھے تو ان کے ہاتھ پائوں پھول گئے ، انہوں نے منصوبہ بنایا کہ فائرنگ کروتاکہ مسلم لیگ (ن) کا ووٹر خوف کی وجہ سے گھر سے نہ نکلے اور اگر کوئی نکلا ہے تو واپس چلا جائے۔ پریس کانفرنس کے دوران فائرنگ کرتے ہوئے اور ووٹوں کے تھیلے لے
جاتے ہوئے کی و یڈیوز بھی دکھائی گئیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ایک جگہ دیکھا جا سکتا ہے کہ فائرنگ کے وقت امیدوار خود بھی موجود ہے ، فائرنگ انہوں نے خود کی اور اس کا الزام اپوزیشن پر لگار ہے ہیں،حکومت ان کی انتظامیہ ان کی اور فائرنگ کا الزام پھر بھی ہم پر لگا رہے ہیں، یہ حکومت نہیں بلکہ مافیا ز، فاشسٹ او رخطرناک
لوگ ہیں ،اگر فائرنگ کے موقع پر رانا ثنا اللہ موجود ہوتے تو یہ لوگ رائیونڈ آکر مجھے گرفتار کرلیتے۔انہوں نے کہا کہ ڈسکہ اور وزیر آباد میں پولنگ کو جان بوجھ کر سست کیا گیا اور چار چار پانچ پانچ گھنٹے پولنگ بند کی گئی،سوال یہ ہے کہ حکومتی عہدیدار پولنگ اسٹیشن کے اندر کیا کررہے تھے؟۔انہوں نے کہا کہ جب ثبوت ہوتے
ہیں تو دکھائے جاتے ہیں جیسے ہم نے دکھائے ہیں او رصرف الزام نہیں لگائے جاتے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکہ اور وزیر آباد میں شیر کو ووٹ دینے آنے والوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی رہیں جس کی وجہ سے جان بوجھ کر پولنگ کو سست رکھا گیا ، ایک موقع پر لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور انہوں نے دروازے کو پیٹنا شروع کر دیا
اور کرسیاں بھی درو ازوں پرماریں ، یہ پہلا موقع ہے کہ لوگ ووٹ دینے کے لئے بیتاب تھے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ 2018ء کے ڈسے ہوئے تھے ، دھوکہ کھائے ہوئے تھے اس لئے انہوں نے آ نکھیں کھلی رکھیں او راپنے ووٹ پر پہرہ دیا ۔عطا تارڑ اور ہمارے کارکنوں نے پولنگ عملے کو ووٹوں سے بھر ے تھیلے کے ساتھ پکڑا، ایک
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ووٹ سے بھرا بیگ پولیس کی گاڑی میں ڈال کر فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے، اس شخص کو رینجرز کی موجودگی میں پکڑا گیا ،حکومتی لوگوںنے ٹھپے لگائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ووٹ چوری ، ووٹوں کے ڈبوں کی چوری ہونے کا تو سنا تھا لیکن الیکشن کمیشن کا عملہ ہی چوری ہو گیا یہ پہلی
بار سنا اور دیکھا ۔ ڈسکہ میں 361میں سے 337کے نتائج آ گئے لیکن باقی کے نتیجہ کا کوئی علم نہیں تھا ، 20سے22پریذائیڈنگ آفیسر غائب کر دئیے گئے او ریہ کہا گیا کہ ان سے رابطہ نہیں ہو رہا ، دور درازکا الیکشن کمیشن کا عملہ دھند میں تو پہنچ گا لیکن حیرت ہے قریب کے نہ پہنچ سکے ، یہ دھند تھی یا اندھا دھند تھی ، انہیں
دھند میںبھی نواز شریف ہی نظر آرہا تھا ۔ بتایا جائے با جماعت غائب ہونے والے الیکشن کمیشن کے افسران 14گھنٹے کہاں غائب رہے ،انہیں کہا رکھا گیا ، یہ با جماعت غائب ہو جاتے ہیں او رپھر ان کے با جماعت فون بھی بند ہو جاتے ہیں ، الیکشن کمیشن کے عملے کو یر غمال بنایا گیا، شمالی علاقہ جات کی سیر کرائی گئی ۔ مجھے
الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر خوشگوار حیرت ہوئی ہے کہ اس نے سٹینڈلیا ہے ۔ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ چیف سیکرٹری بھی گمشدہ ہو گئے ، یہ عجیب حالات ہیں کہ صوبے کی انتظامیہ او رضلعی انتظامیہ غائب ہے ، الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز ن ناہل حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے ۔ جب فائرنگ ہوئی ، پولنگ کے عمل کو
سست رکھا گیا ، جب تھیلے چوری ہوئے اس وقت حکومت کہاں تھی، وزیر اعلیٰ پنجاب ، چیف سیکرٹری او رآئی جی پنجاب کہاں تھے ، کیا ہم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 337پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کی شرح ضمنی انتخابات کی روایت کے مطابق 30سے 35فیصد رہی جبکہ جو اچانک سلائی یا خلائی
مخلوق چودہ گھنٹے بعد آئی یہاں پر ٹرن آئوٹ راکٹ کی طرح 85سے 90فیصد ہو جاتا ہے یہ 14گھنٹے غائب رہے ہیں تو یہ حالت ہے اگر 15سے 16گھنٹے ہو جاتے تو یہ شرح 100سے200فیصد ہو جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کی نشست بھی ہم جیتے ہیں اور اس کا صرف اعلان ہونا باقی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ہوا جہاں پر 600
ووٹ کاسٹ ہوئے وہاں سے 900نکل رہے ہیں کیونکہ وہاں پر حکمران جماعت کے مشیر او رعہدیدار ٹھپے لگا رہے تھے ،لیکن بتانا چاہتے ہیں کہ ایک دن چوروں کا بھی یوم حساب آتا ہے ، عوام نے ووٹ چوروں کے چہرے پہچان لئے ہیں،آپ بری طرح ایکسپوز ہو گئے ہیں ، آپ نے عوام الناس کو بتا دیا ہے کہ اس طرح 2018ء میں
دھاندلی کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو میرا پیغام ہے کہ تاریخی ناکامی ، شکست ، چاروں صوبوں سے بیک وقت ، ہوم گرائونڈ سے تاریخی بد نامی اور رسوائی پر میری مبارکباد قبول فرمائیں ، آپ سلیکٹ ہو کر آئے اور چاروں صوبوں سے ریجکٹ ہو گئے ہیں ، جب (ن) لیگ اپنے دور حکومت میں اپنی کارکردگی سے جیتتی
تھی تو آپ بجائے شرمندہ ہونے کے یہ کہتے کہ ہر حکومت ضمنی انتخابات جیتی ہے اب بتائوں تم حکومت میں ہو اور ضمنی انتخابات جیتے ہو ؟، تاریخی دھاندلی کرنے پر عوام نے تمہیں دھول چٹا دی ہے اور اب تمہیں منہ چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی ۔ انہوں نے کہا کہ اب پوری قوم کی نظریں الیکشن کمیشن پر ہیں ، آپ کے لئے بہت
بڑا موقع ہے کہ آپ اپنا کھویا ہو ا وقار اور عزت بحال کریں ، قوم کی نظر میں آپ کو نہ صرف ووٹ چوری کا حساب لینا ہے بلکہ الیکشن کمیشن کے عملے کو جو یر غمال بنایا گیا ، پنجاب انتظامیہ کے لوگ جو دھاندلی میں شامل ہوئے ، چیف سیکرٹری ، اور دیگر افسران جنہوںنے آئینی وقانونی ذمہ داری نبھانے کی بجائے اپنی نوکری کو
ترجیح دی ، پولیس افسران جو گھنائونے کھیل میں ملوث ہیں ، حکومتی اراکین ان سب کے خلاف ایکشن لیں ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالنے پر او ردو معصوم لوگوں کے قتل کی ایف آئی آر عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف درج ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اب کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ مافیا کس چیز کا نام ہے ،
سسیلین مافیا ، ڈان کون ہے یہ آپ نے عوام کو سمجھا دیا ہے اور میں اس کے لئے آپ کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ چینی چور، آٹا چور اور ووٹ چور کے دور میں جتنی بے توقیری قومی اداروں کی ہوئی ہے ، تہتر سالوں میں جس طرح اداروں کی عزت کو پائوں تلے روندا گیا اس کی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ جب
آپ اداروں کو بلیک میل کریں گے ، بے توقیری کریں اور دیوار سے لگائیں گے تو اس پر اداروں پر حرف آتا ہے ، آپ پیچھے سے وار کرتے ہیں لیکن ایک حد ہوتی ہے ،آاپ نے الیکشن کمیشن پر دھاوا بولا ہے اور اس کا رد عمل آیا ہے ، ادارے نے اپنا آئینی و قانونی سٹینڈ لیا ہے او رہم امید کرتے ہیں کہ ادارہ انصاف کرے گا ، قوم آپ کو پوری
سپورٹ فراہم کر ے گی ۔ جعلی حکمرانوں کا عبرتناک انجام ہوگا اور 19فروری کا دن اس کی فل ڈریس ریہرسل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا کیا نہیں کہا گیا ، یہ کہا گیا کہ نواز شریف کی سیاست ختم ہو گئی ہے ،نواز شریف کا بیانیہ ناکام ہو گیا، اب بتائیں آپ کی طبیعت ٹھیک ہوئی ہے یا ابھی کوئی کسر باقی ہے ، ابھی نواز شریف بیمار ہے اورباہر
ہے لیکن وہ آپ کے حواس اور سروں پرسوار ہے ،آپ کی نبض پر سوار ہے ، بیمار نواز شریف آپ کو سکون کا سانس نہیں لینے دے رہا ، وہ خود لندن میں بیٹھا ہے لیکن ہر پولنگ اسٹیشن پر اس کا نام گونج رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈسکہ کے حلقے میں پولنگ ہونی ہے تو پورے حلقے میں ہونی ہے اور ہمیںامید ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی وقانونی ذمہ داراں پوری کرے گا اور جعلی حکومت کا آلہ کار نہیں بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈسکہ جائوں
گی ، انہیں سکھ کا سانس نہیں لینے دوں گی ، اگر ہمیں ہماری نشست لیڈ کے ساتھ واپس نہ کی گئی تو اب یہ میرا دوسر اروپ دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا بیان دیکھ لیں یہ حکومت کے خلاف بڑی چارج شیٹ ہے اور الیکشن کمیشن بھی چیخ پڑا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے،الیکشن کمیشن کو بھی نہیں معلوم کہ ان کے افسران کو کس نے اغوا ء کیا،ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان پہلے سیلکٹ ہوکر آئے اور اب ریجیکٹ ہوئے ہیں کیونکہ انہیں چاروں صوبوں نے مسترد کردیا ہے۔