اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) این اے 75 میں ضمنی انتخابات کے بعد ووٹوں میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے نتائج روک دیئے ہیں اور اب سینئر صحافی حامد میر بھی ریاستی مشینری پر برس پڑے۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر حامد میر نے لکھا کہ” یہ صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ سپریم کورٹ نوٹس لے، آئی جی پنجاب، کمشنر
گوجرانوالہ اور ڈی سی سیالکوٹ کو بلا کر پوچھے کہ جب الیکشن کمیشن ا ن سے رابطے کر رہا تھا تو وہ سب کہاں تھے؟پاکستان کی ریاست کو شرم آنی چاہئے کہ پہلے ووٹ چوری ہوتے تھے لیکن این اے 75 میں الیکشن سٹاف چوری ہو گیا”۔وہ سینئر صحافی اجمل جامی کی اس ٹوئٹ پر ردعمل دے رہے تھے جس میں الیکشن کمیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ کمشنر گوجرانولہ اور ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ سے ان کے لینڈ لائن اور موبائل فونز پر کئی مرتبہ رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کسی افسر نے ٹیلی فون اٹینڈ نہیں کیا۔دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 کے نتائج تاخیر سے موصول ہوئے۔،پریذائڈنگ افسران سے متعدد بار رابطے کیکوشش کی گئی ، مگر اس میں ناکامی ہوئی، کافی تگ و دو کے بعد صبح 6 بجے پریذائیڈنگ افسران پولنگ بیگز سمیت حاضر ہوئے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بتایا ہے کہ ڈی آر
او اور آر او نے اطلاع دی ہے کہ این اے 75 کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں رد و بدل کا شبہ ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق مکمل انکوائری کئے بغیر این اے 75 کا نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں، ڈی آر او تفصیلی رپورٹ الیکشن کمیشن کو ارسال کر رہا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ این اے 75 کا نتیجہ روک دیا ہے، ڈی آر او اور آر او کو مکمل تحقیقات اور ذمے داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔