اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) این اے 75 میں ضمنی انتخاب کے بعد لاپتہ ہونیوالے پریذائیڈنگ افسران سامنے آگئے، تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ”این اے 75 کے کئی گھنٹے تک لاپتہ رہنے والے کچھ پریذائڈنگ افسران
منظرعام ہر آ چکے ہیں ،انکا کہنا ہے کہ دھند کی وجہ سے وہ دیر سے ریٹرننگ افسر کے پاس پہنچے ان سے پوچھا گیا کہ دھند کی وجہ سے آپ سب کے موبائل فون کیوں بند ہو گئے؟ انکے پاس کوئی جواب نہیں تھا”۔حامد میر کے ٹوئٹ پر ایک صارف نے لکھا کہ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ 23 پولنگ سٹیشن کے پریذائیڈنگ آفیسرز دھند کے باعث ریٹرننگ آفیسر کے پاس نہیں پہنچ سکے لیکن ایک دوسرے کو ڈھونڈ لیا اور سب کے موبائل فون بھی بند ہو گئے لیکن جب منظر عام پر آئے تو 23 کے 23 اکٹھے آئے۔دوسری جانب صحافی غریدہ فاروقی نے لکھا کہ 20پولنگ سٹیشنز کے پریزائیڈنگ آفیسرز ووٹوں کے تھیلوں سمیت تیرہ گھنٹوں تک غائب/لاپتہ رہتے ہیں، انہوں نے نہ صرف اپنے حلف اورایمانداری کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ ووٹوں میں بھی بڑی گڑبڑہوسکتی ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان مکمل شفاف انکوائری کے بعدہی رزلٹ جاری کرے اوران افسران کیخلاف کاروائی ہونی چاہئے۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج ریٹرننگ آفیسر نے روک دیئے ہیں ۔ریٹرننگ آفیسر کے مطابق حتمی نتیجے کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔