ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میں ترجمان پاک فوج کی بات پر یقین کرنا چاہتا ہوں بس مجھے وہ اتنا بتا دیں کہ ۔۔۔ شاہد خاقان عباسی نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے ایک سوال پوچھ لیا

datetime 11  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی بات پر یقین کرنا چاہتا ہوں، میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی بات پر مکمل اور دل سے یقین کرنا چاہتا ہوں، میری

خواہش ہے کہ یہ بات درست ہو۔ لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر صرف یہ بتا دیں کہ کس تاریخ سے کس دن تک انہوں نے سیاست میں مداخلت چھوڑ دی، کیونکہ مداخلت تو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جس دن انہوں نے یہ بیان دیا اس دن سے شروع کریں یا پھر کس دن سے شروع کریں ، ڈی جی آئی ایس پی آر بس اتنا بتا دیں کہ اس دن سے فوج کی سیاست میں کوئی مداخلت نہیں ہے، کوئی اثر نہیں ہے اور کوئی حصہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بس وہ ایک دن بتا دیں۔ 2008 تک تو مشرف صاحب بر سر اقتدار تھے ، وہ دن تو ہو گیا ، اس کے بعد سے کسی دن یا تاریخ کا بتا دیں۔اصل بات یہ ہے کہ جو ادارے فوج اور انٹیلی جنس میں بنائے گئے ہیں جو سیاست پر نظر رکھتے ہیں،کیا ان کو ختم کر دیا گیا ہے ؟ ہم بھی چاہتے ہیں کہ جمہوریت ہو ، اس سے فوج بھی مضبوط ہو گی اور ملک بھی مضبوط ہو گا۔ اس حوالے سے باقاعدہ تنظیمیں اور سیٹ اپس ہیں، کیا وہ ختم ہو گئے ہیں؟ اگر ختم ہو گئے ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔

میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی بات پر یقین کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھے عملًا اس کا ثبوت بھی چاہئے۔اگر وہ ثبوت مانگ رہے ہیں تو میں بھی ثبوت مانگ رہا ہوں۔ میڈیا کو غیر آزاد کس نے کیا ہے ؟ اپوزیشن نے کیا ہے ؟ حکومت نے کیا ہے ؟ کس نے کیا ہے ؟ صحافی اٹھائے جاتے ہیں یہ کون

کرتا ہے ؟ الیکشن میں دھاندلی کون کرتا ہے ؟ بلوچستان کی حکومت غائب ہو جاتی ہے یہ کس نے کیا ہے ؟ میں وزیراعظم تھا اس وقت ، یہ میرے سوالات ہیں۔دریں اثنا انہوں نے کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی سے لیکر چینی پر ہر محکمے میں کرپشن ہورہی ہے،

لیکن کسی کو نہیں پکڑا گیا۔انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کمیشن کے سربراہ پر کروڑوں روپے خرچ کیا جائے گا، کمیشن کا مقصد براڈ شیٹ کو چھپانا ہے، لیکن یہ بات نہیں چھپے گی۔ وزیراعظم کہتا ہے ملک میں ایک ارب کی کرپشن ہوئی، لیکن براڈ شیٹ رپورٹ کو چھپانے کی کوشش کی

جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اسپیکر بات نہیں کرنے دے رہا، اس پارلیمنٹ کی کیا اہمیت ہے؟ اگر اسپیکر چوروں کی طرح ایوان سے بھاگ جائے تو پارلیمان کی کیا وقعت رہ جاتی ہے، آج قومی اسمبلی نہیں چل رہی تو اسپیکر نوکری چھوڑ کر گھر چلا جائے۔شاہد خاقان عباسی

نے کہا کہ صرف پاکستانی شہری پاکستان میں الیکشن لڑ سکتا ہے، غیرملکیوں کو الیکشن کی اجازت دینے کے لئے آئین میں تبدیلی کی کوششیں کی جارہی ہے۔ اب کیا ملک میں یہودی اور بھارتی الیکشن لڑیں گے؟لیگی رہنما نے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین کا انتخاب بھی شو آف ہینڈ سے ہو تو پھر سب کو پتا چل جائیگا کون کامیاب ہوتا ہے۔ سینیٹ الیکشن کے ساتھ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات بھی شو آف ہینڈ سے ہونے چاہئیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…